کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 3 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 3: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدِ الْعَسْکَرِیُّ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدٌ یَعْنِیْ ابْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ سُلَیْمَانَ وَہُوَ الْاَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَکْوَانَ، یُحَدِّثُ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَ: ’’قَالَ اللّٰہُ: عَبْدِیْ عِنْدَ ظَنِّہِ بِیْ، وَاَنَا مَعَہُ اِذَا دَعَانِیْ، وَاِنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ نَفْسِہِ ذَکَرْتُہُ فِیْ نَفْسِیْ، وَاِنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ مَلَاءٍ ذَکَرْتُہُ فِیْ مَلَاءٍ خَیْرٍ مِنْہُمْ وَاَطْیَبَ‘‘ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے پاس ہوتا ہوں، اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، اور اگر وہ اپنے نفس میں مجھے یادکرے تو میں اپنے نفس میں اس کو یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ ایک جماعت میں میرا ذکر کرے تو میں اس سے بہتر اور پاک جماعت میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح اعمش نے سماع کی تصریح کر دی ہے، یاد رہے کہ شعبہ کی مدلسین سے روایات سماع پر محمول ہوتی ہیں۔ تخریج: مسند احمد (2/ 480 ح 10224 من حدیث محمد بن جعفر بہ مطولاً)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 2/ 91 ح 809، دوسرا نسخہ: 3/ 95 ح 812من حدیث بشر بن خالد بہ)، ابن طہمان فی المشیخۃ (ح 128 من حدیث حسن بن عمارۃ بہ باختلاف یسیر)، نیز دیکھئے حدیث: 1 رجال الاسناد: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، ابو صالح ذکوان اور اعمش رحمہم اللہ کے حالات کے لئے حدیث سابقہ (1) دیکھیں۔ 1: ابو بسطام شعبہ بن الحجاج بن الورد العتکی الازدی البصری آپ 160ھ کو فوت ہوئے۔ آپ امام اعمش کے مشہور شاگردوں میں سے ہیں۔ فائدہ: امام شعبہ رحمہ اللہ کی مدلسین سے روایات سماع پر محمول ہوتی ہیں۔ (دیکھئے الفتح المبین فی طبقات المدلسین: ص 224، طبع: 1434ھ) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: سفیان ثوری: ’’شعبۃ أمیر المؤمنین فی الحدیث‘‘ (التاریخ الکبیر للبخاری: 4/ 245 رقم: 2678، سندہ صحیح، کتاب العلل الصغیر آخر الجامع الترمذی، طبع دارالسلام: ص 895 [دوسرا نسخہ: ص 1161 ب]، سندہ صحیح، الجرح والتعدیل: 4/ 369، سندہ صحیح، مسند علی بن الجعد:15) ’’قال أبو قتیبۃ سلم بن قتیبۃ: قدمت الکوفۃ فأتیت سفیان الثوري فقال لي: من أین أنت؟ قلت: من أھل البصرۃ، قال: ما فعل أستاذنا شعبۃ؟‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 369، سندہ صحیح) 2: حماد بن سلمہ: ’’إن أردت الحدیث فعلیک بشعبۃ‘‘ (کتاب العلل الصغیر آخر الجامع الترمذی، طبع دارالسلام: ص 895 [دوسرا نسخہ: ص 1161 ب]، سندہ صحیح، تقدمۃ الجروح والتعدیل: 1/ 128، سندہ صحیح) 3: سلیمان بن المغیرہ: ’’سید المحدثین‘‘ (المجروحین لابن حبان: 1/ 45، دوسرا نسخہ: 1/ 46، سندہ صحیح) 4: معاذ بن معاذ العنبری: ’’قیل لہ: أي اصحاب ابي اسحاق أثبت؟ فقال: شعبۃ و سفیان‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 370، سندہ صحیح) 5: یحییٰ بن سعید القطان: ’’ما رأیت أحدًا أحسن حدیثًا من شعبۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 2630، سندہ صحیح) ’’ما أحد یعدل عندي شعبۃ‘‘(سنن الترمذی، تحت حدیث: 2908، سندہ صحیح) 6: عبدالرحمٰن بن مہدی: ’’لیس أحد أصح حدیثًا عن أبي إسحاق من شعبۃ‘‘ (تاریخ عثمان بن سعید الدارمی: 414، سندہ صحیح، تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 163، سندہ صحیح) 7: علی بن المدینی: ’’شعبۃ إمام في الحدیث‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 126، سندہ صحیح) 8: شافعی: ’’لولا شعبۃ ما عرف الحدیث بالعراق‘‘ (آداب الشافعی ومناقبہ: ص 160، سندہ حسن، الجرح والتعدیل: 4/ 370، سندہ حسن، حرملہ بن یحییٰ: روی لہ مسلم فی صحیحہ، وثقہ الجمہور وھو صدوق حسن الحدیث) 9: یحییٰ بن معین: ’’کان شعبۃ رجل صدق وکان رحیمًا‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 3721) ’’کیف شعبۃ فی الأعمش؟ فقال: ثقۃ‘‘ (سوالات ابن جنید: 174) ’’شعبۃ أحب إلیک في قتادۃ أو ھشام؟ قال: کلاھما‘‘ (تاریخ ابن معین، روایۃ الدوری: 46، 425، العلل ومعرفۃ الرجال: 2/ 167 واللفظ لہ) ’’أثبت أصحاب أبي اسحاق الثوري وشعبۃ، وھما أثبت من زھیر و اسرائیل‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 370، سندہ صحیح) 10: وکیع بن الجراح: ’’وکان معنیًا بالحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 369، سندہ صحیح، علی بن محمد الطنافسی ثقۃ ثبت) 11: ایوب السختیانی: ’’الآن یقدم علیکم رجلٌ من أھل واسط یقال لہ شعبۃ، ھو فارسٌ في الحدیث، فإذا قدم فخذوا عنہ، قال حماد بن زید: فلما قدم شعبۃ أخذت عنہ‘‘ (مسند علی بن الجعد: 6، سندہ صحیح) 12: یزید بن زریع: ’’کان شعبۃ من أصدق الناس فی الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 370، سندہ صحیح) 13: ابو داود الطیالسی: ’’ما رأیت أحدًا یشبہ شعبۃ فی الحدیث‘‘ (تاریخ اسماء الثقات لابن شاہین: 538، سندہ صحیح) 14: احمد بن حنبل: ’’ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 2/ 167) ’’شعبۃ أثبت في کل شيء‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 2680) 15: ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 163) ’’وکان شعبۃ أبصر بالحدیث وبالرجال …… وکان شعبۃ بصیرًا بالحدیث جدًا فھمًا لہ کأنہ خلق لھذا الشأن‘‘ (تقدمۃ الجرح والتعدیل: 1/ 136) 16: ابو زرعہ رازی: ’’أثبت أصحاب أبي إسحاق الثوري وشعبۃ وإسرائیل وشعبۃ أحب إلي من اسرائیل‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 370) 17: عجلی: ’’ثقۃ تقي‘‘ (تاریخ الثقات: 665) 18: ابن سعد: ’’وکان ثقۃ مأمونًا ثبتًا صاحب حدیث حجۃ‘‘ (طبقات ابن سعد: 7/ 280) 19: ابن خزیمہ: ’’الثوري وشعبۃ ھما إماما أھل زمانھا فی الحدیث‘‘ (صحیح ابن خزیمہ: 2/ 154 تحت 1097) 20: ذکرہ ابن حبان فی الثقات وقال: ’’وکان من سادات أھل زمانہ حفظًا وإتقانًا وورعًا وفضلًا وھو أوّل من فتش بالعراق عن أمر المحدثین وجانب الضعفاء والمتروکین حتّی صار علماء یقتدي بہ ثم تبعہ علیہ بعدہ أھل العراق‘‘ (الثقات لابن حبان: 6/ 446) 21: ذکرہ ابن شاہین فی الثقات (538) 22: ابو نعیم اصبہانی: ’’الإمام مشھور …… أمیر المؤمنین فی الروایۃ والتحدیث، وزین المحدثین فی القدیم والحدیث …… المتثبت الحجاج‘‘ (حلیۃ الاولیاء: 7 / 144) 23: ذہبی: ’’الإمام الحافظ، أمیر المؤمنین فی الحدیث‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 7/ 202) 24: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ متقن‘‘ (تقریب التہذیب: 2790) 25: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 13، وغیرہ) 26: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1، وغیرہ) 27: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: 529، وغیرہ) 28: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک:7178، وغیرہ) 29: ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:ح 133، وغیرہ) 30: دارقطنی: صحح حدیثہ (سنن دارقطنی:191، 418، 1311، وغیرہ) 31: ابن حزم: صحح حدیثہ (المحلی بالآثار: 208) 2: ابو عبداللہ محمد بن جعفر الہذلی البصری: غندر آپ 194ھ کو فوت ہوئے۔ آپ امام شعبہ کے مشہور شاگردوں میں سے ہیں۔ آپ نے تقریباً 20 سال امام شعبہ کے ہاں تعلیم حاصل کی۔ آپ امام احمد بن حنبل، یحییٰ بن معین اور علی بن عبداللہ المدینی وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ عثمان بن سعید الدارمی: 106، 109، 658، 659) 2: عبدالرحمٰن بن مہدی: ’’غندر في شعبۃ أثبت مني‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 221، سندہ حسن) 3: ابو حاتم رازی: ’’کان صدوقًا وکان مؤدیًا وفي حدیث شعبۃ ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 7/ 222) 4: عجلی: ’’بصري ثقۃ، وکان من أثبت الناس في حدیث شعبۃ‘‘ (تاریخ الثقات [مکتبۃ الدار]: 2/ 235 ت: 1582، [دارالکتب العلمیۃ]: 1444) 5: ابن سعد: ’’وکان ثقۃً إن شاء اللّٰہ‘‘ (طبقات ابن سعد:7/ 296) 6: ذکرہ ابن حبان فی الثقات (9/ 50) 7: ذہبی: ’’الحافظ، المجود، الثبت‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 98) 8: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 5787) 7: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح87، وغیرہ) 9: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح 1، وغیرہ) 10: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 925) 11: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: ح 20، 54، 1050، وغیرہ) 12: ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:ح 61، وغیرہ) 13: ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:ح 75، وغیرہ) 14: دارقطنی: صحح حدیثہ (سنن دارقطنی: 1311، 2210) 15: ابن حزم: صحح حدیثہ (المحلی بالآثار: 208) 3: ابو محمد بشر بن خالد العسکری الفرائضی آپ 255ھ کو فوت ہوئے۔ آپ امام بخاری و مسلم وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: نسائی: ’’ثقۃ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین سمع منھم: 28 رقم: 148) 2: ذکرہ ابن حبان فی الثقات وقال: ’’مستقیم الحدیث‘‘ (8/ 145) 3: ذہبی: ’’ثقۃ مأمونًا‘‘ (تاریخ الاسلام للذہبی: 19/ 92) 4: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 684) 5: صلاح الدین خلیل بن ایبک الصفدی: ’’وکان ثقۃ مأمونًا‘‘ (الوافی بالوفیات: 10/ 92 ت 2263) 6: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح 32، وغیرہ) 7: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح52 [دارالسلام: 192]، وغیرہ) 8: ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: 19 [نسخہ: المکتب الاسلامی]، وغیرہ) 9: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک:1/ 61 ح 205، وغیرہ) 10: ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 338 ح 1132، وغیرہ) 11: ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:3/ 95 ح2281، وغیرہ) نیز امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے کہا: ’’شیخ‘‘ (الجرح والتعدیل: 2/ 356) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024