کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 2، حدیث 1 اور 2 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ باب 2: بَابُ ذِکْرِ الْبَیَانِ مِنْ خَبَرِ النَّبِیِّ ﷺ فِيْ اِثْبَاتِ النَّفْسِ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَی مِثْلِ مُوَافَقَۃِ التَّنْزِیْلِ الَّذِيْ بَیْنَ الدَّفَّتَیْنِ مَسْطُوْرٌ، وَفِی الْمَحَارِیْبِ وَالْمَسَاجِدِ وَالْبُیُوتِ وَالسِّکَکِ مَقْرُوْءٌ۔ 1: حَدَّثَنَا یَعْقُوْبُ بْنُ اِبْرَاہِیْمَ الدَّوْرَقِیُّ، قَالَ: ثَنَا اَبُوْ مُعَاوِیَۃَ، قَالَ: ثَنَا الْاَعْمَشُ، عَنْ اَبِيْ صَالِحٍ، عَنْ اَبِی ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ:’’یَقُوْلُ اللّٰہُ: اَنَا مَعَ عَبْدِيْ حِیْنَ یَذْکُرُنِيْ، فَاِنْ ذَکَرَنِيْ فِيْ نَفْسِہِ ذَکَرْتُہُ فِيْ نَفْسِيْ، وَاِنْ ذَکَرَنِيْ فِيْ مَلَاءٍ ذَکَرْتُہُ فِيْ مَلَاءٍ خَیْرٍ مِنْہُمْ‘‘۔ ترجمہ: نبی کریم ﷺ کی احادیث کا بیان جو اللہ کے نفس کے اثبات میں ہیں، (وہ احادیث جو) قرآن مجیدکے مطابق ہیں جو کہ دو جلدوں کے درمیان لکھا ہوا ہے اور محراب، مساجد، گھروں اور گلیوں میں پڑھا جاتا ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، پس اگر وہ اپنے نفس میں میرا ذکر کرے تو میں اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ ایک جماعت میں میرا ذکر کرے تو میں اس سے بہتر جماعت میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح ابو معاویہ الضریر نے سماع کی صراحت کر رکھی ہے اور اعمش کے سماع کی صراحت اگلی حدیث (3) میں موجود ہے۔ تخریج: صحیح بخاری (7405)، صحیح مسلم (2675)، سنن الترمذی (3603، وقال: ’’حسن صحیح‘‘)، سنن ابن ماجہ (3822)، سنن الکبریٰ للنسائی (7/ 153 ح 2683، نسخہ موسسہ الرسالہ)، مسند احمد (2/ 251 ح 7422، وغیرہ)، صحیح ابن حبان (الاحسان: 2/ 90 ح 808، نسخہ: دار الکتب العلمیۃ، لبنان)، وغیرہم۔ رجال الاسناد: 1: سیدنا ابو ہریرہ عبد شمس [عبدالرحمٰن بن صخر] الدوسی الیمانی رضی اللہ عنہ مشہور اور جلیل القدر صحابی ہیں اور کثیر الروایہ ہیں۔ غالباً 58ھ کو فوت ہوئے۔ مشہور قول کے مطابق آپ کا نام عبدالرحمٰن بن صخر ہے۔ ایک دوسرے قول کے مطابق آپ کا (پہلا) نام عبد شمس تھا۔ (دیکھئے التاریخ الکبیر للبخاری: 6/ 132 وسندہ حسن) ایک روایت میں ہے کہ آپ اپنے گھر والوں کی بکریاں چراتے تھے، اور آپ کی ایک چھوٹی سی بلی بھی تھی، آپ رات کو اسے درخت پر چھوڑ دیتے اور بعض اوقات بلی کے ساتھ کھیلتے بھی تھے۔ یہی وجہ تھی کہ لوگوں نے آپ کی کنیت ’’ابو ہریرہ‘‘ رکھ دی۔ (سنن الترمذی: 3840، طبقات ابن سعد: 4/ 329 وسندہ حسن) رسول اللہ ﷺ آپ کو ’’ابو ہر‘‘ کہا کرتے تھے۔ (المستدرک: 3/ 579 ح 6142، تاریخ دمشق لابن عساکر: 67/ 313 وسندہ حسن) نبی کریم ﷺ نے کئی مواقع پر ’’ابو ہریرہ‘‘ بھی کہا۔ (صحیح بخاری: 99، صحیح مسلم: 371) یعنی نبی کریم ﷺ آپ کو ابو ہر بھی کہا کرتے تھے اور ابو ہریرہ بھی۔ نوٹ: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں مختصر فوائد والد محترم حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی تحقیق سے مطبوعہ ’’کتاب الاربعین‘‘سے لئے گئے ہیں (صفحہ 61)۔ آپ کے آٹھ سو کے لگ بھگ شاگرد تھے۔ (دفاع عن ابی ہریرۃ: ص 273 تا 314، تصنیف: عبدالمنعم صالح العلی العزی) 2: ابو صالح ذکوان السمان الذیات رحمہ اللہ آپ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے مشہور شاگردوں میں سے ہیں اور امام اعمش وغیرہ کے استاد ہیں۔ آپ 101ھ کو فوت ہوئے۔ فائدہ: صحیحین میں ’’سہیل عن ابیہ‘‘ کی سند سے بہت زیادہ روایتیں موجود ہیں۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے کیا خوب فرمایا: ’’أبو صالح من أجلۃ الناس وأوثقھم ومن أصحاب أبي ھریرۃ وقد شھد الدار یعني زمن عثمان رضي اللّٰہ عنہ وھو ثقۃ ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 451 وسندہ صحیح) آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: احمد بن حنبل: ’’ھو أوثقھم۔ قالوا: ثقۃ ثقۃ‘‘ (العلل ومعرفۃ الرجال: 4723) 2: یحییٰ بن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ دارمی عن ابن معین: 956) 3: ابو زرعہ رازی: ’’ثقۃ مستقیم الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 451) 4: ابو حاتم رازی: ’’صالح الحدیث یحتج بحدیثہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 451) 5: ابن سعد: ’’کان ثقۃ کثیر الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 5/ 301) 6: عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 404، دوسرا نسخہ: 433) 7: ذکرہ ابن حبان فی الثقات (4/ 221، 222) 8: نووی: ’’اتفقوا علی توثیقہ وجلالتہ‘‘ (تہذیب الاسماء واللغات: 2/ 244) 9: ذہبی: ’’القدوۃ الحافظ الحجۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 5/ 36) 10: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ ثبت‘‘ (تقریب التہذیب: 1841) 11: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح9، وغیرہ) 12: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح3 [دارالسلام: 5]، وغیرہ) 13: ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح 2، وغیرہ) 14: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح1033) 15: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 536 ح 1966، وغیرہ) 16: ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 3/ 149 ح 947) 17: ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 1/ 80۔82 ح 30، وغیرہ) 18: ابو نعیم الاصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: 2/ 113۔114 ح 1119) 3: ابو محمد سلیمان بن مہران الاعمش الاسدی الکاہلی الکوفی رحمہ اللہ آپ 148ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: احمد بن حنبل: ’’الأعمش أحب إلي وھو صحیح الحدیث، وھو محدث‘‘ (مسائل الامام احمد بروایۃ ابن ہانی: 2/ 216 رقم: 2179) ’’عاصم بن بھدلۃ ثقۃ رجل صالح خیر ثقۃ والأعمش أحفظ منہ وکان شعبۃ یختار الأعمش علیہ فی تثبیت الحدیث‘‘ (الجرح والتعدیل: 341/6، العلل ومعرفۃ الرجال: 230) 2: یحییٰ بن سعید القطان: ’’ھو علَّامۃ الإسلام‘‘ (تاریخ بغداد: 9/ 8 وسندہ صحیح) 3: یحییٰ بن معین: ’’ثقۃ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 146 وسندہ صحیح) 4: ابو حاتم رازی: ’’ثقۃ یحتج بحدیثہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 4/ 146) 5: عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 619) 6: ذکرہ ابن حبان فی الثقات (4/ 302) 7: عبداللہ بن داود الخریبی: ’’کان صاحب السنۃ‘‘ (تاریخ بغداد: 9/ 8 وسندہ صحیح) 8: خطیب بغدادی: ’’أحفظھم الحدیث‘‘ (تاریخ بغداد: 9/ 3) 9: ابن عمار (محمد بن عبداللہ بن عمار الموصلی): ’’لیس فی المحدثین أحد أثبت من الأعمش‘‘ (تاریخ بغداد: 9/ 11) 10: ابو بکر بن عیاش: ’’کنا نسمي الأعمش سید المحدثین‘‘ (تاریخ بغداد: 9/ 11) 11: ذہبی: ’’الإمام شیخ الإسلام، شیخ المقرئین والمحدثین‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 6/ 226) ’’أحد الائمۃ الثقات‘‘ (میزان الاعتدال: 2/ 224) ’’حجۃ حافظ‘‘ (الرواۃ الثقات المتکلم فیہم بما لا یوجب ردہم: 41، بحوالہ شاملہ) 12: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ حافظ …… ورع‘‘ (تقریب التہذیب: 2615) ’’أحد الأعلام الحفاظ‘‘ (لسان المیزان: 8/ 378 رقم: 12846) 13: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: 34، وغیرہ) 14: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم:15 [دارالسلام: 108]، وغیرہ) 15: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح 26، 29، 36، وغیرہ) 16: ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:ح 5، 6، 13، 14، 15، وغیرہ) 17: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک:ح 27، 29، 55، 69، وغیرہ) 18: ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: ح 14، 15، 16، وغیرہ) نیز جریر بن عبدالحمید الضبی الکوفی الرازی رحمہ اللہ سے صحیح سند سے مروی ہے کہ وہ امام اعمش کے بارے میں کہا کرتے تھے: ’’ھذا الدیباج وھو استاذ الکوفۃ‘‘۔ (تاریخ ابن معین روایۃ الدوری: 2119، الجرح والتعدیل: 4/ 146 واللفظ لہ) 4: ابو معاویہ الضریر، محمد بن خازم التیمی السعدی الکوفی آپ 195ھ کو فوت ہوئے۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: یعقوب بن شیبہ: ’’وکان من الثقات‘‘ (تاریخ بغداد: 5/ 249، وسندہ صحیح) 2: ابن سعد: ’’وکان ثقۃً کثیر الحدیث‘‘ (طبقات ابن سعد: 6/ 392) 3: عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 1450، دوسرا نسخہ: 1589) 4: ذکرہ ابن حبان فی الثقات وقال: ’’وکان حافظًا متقنًا‘‘ (7/ 441) 5: ذہبی: ’’الإمام الحافظ الحجۃ …… أحد الأعلام‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 73) 6: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ أحفظ الناس لحدیث الأعمش‘‘ (تقریب التہذیب: 5841) 7: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح218، وغیرہ) 8: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح937، وغیرہ) 9: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح522، وغیرہ) 10: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 3/ 364 ح 5564، وغیرہ) 11: ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ:1/ 385 ح 268، وغیرہ) 12: ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم: ح 69، وغیرہ) 5: ابو یوسف یعقوب بن ابراہیم بن کثیر العبدی القیسی الدورقی البغدادی آپ 252 ھ کو فوت ہوئے۔ امام بخاری ومسلم وغیرہم کے استاد ہیں۔ درج ذیل ائمہ نے آپ کی توثیق کی ہے: 1: ابو حاتم رازی: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 9/ 202) 2: نسائی: ’’ثقۃ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی الذین یسمع منھم:27، رقم:105) 3: ذکرہ ابن شاہین فی الثقات (1629) 4: خطیب بغدادی: ’’کان ثقۃً حافظًا متقنًا‘‘ (تاریخ بغداد: 14/ 277) 5: عبدالغنی المقدسی: ’’کان ثقۃً، حافظًا، متقنًا‘‘ (الکمال فی اسماء الرجال: 9/ 443، بحوالہ شاملہ/ پی ڈی ایف) 6: ذہبی: ’’الحافظ الإمام الحجۃ‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 141) 7: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ …… وکان من الحفاظ‘‘ (تقریب التہذیب: 7812) 8: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح15، وغیرہ) 9: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح96 [دارالسلام: 159]، وغیرہ) 10: ترمذی: حسن حدیثہ (سنن الترمذی: ح2838، وغیرہ) 11: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: ح12، وغیرہ) 12: ابن خزیمہ: روی لہ (صحیح ابن خزیمہ: ح 84 [نسخہ المکتب الاسلامی]، وغیرہ) 13: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 262 ح 965، وغیرہ) 14: ضیاء المقدسی: روی لہ (المختارۃ: 1524، وغیرہ) 2: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سَعِید الْاَشَجُّ، قَالَ: ثنا ابْنُ نُمَیْر، قَالَ: ثنا الْاَعْمَشُ، بِہَذَا السَّنَدِ مِثْلَہُ۔ تحقیق: إسنادہ صحیح اعمش کے سماع کی صراحت اگلی حدیث (3) میں موجود ہے۔ رجال الاسناد: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، ابو صالح ذکوان اور اعمش رحمہم اللہ کے حالات کے لئے حدیث سابقہ دیکھیں۔ 1: ابو ہشام عبداللہ بن نمیر الہمدانی الخارفی الکوفی آپ نے 199ھ کو وفات پائی۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: ابن معین: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ عثمان بن سعید الدارمی: 51) 2: ابو حاتم رازی: ’’کان مستقیم الأمر‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 186) 3: ابن سعد: ’’وکان ثقۃً کثیر الحدیث صدوقًا‘‘ (طبقات: 6/ 394) 4: عجلی: ’’ثقۃ‘‘ (تاریخ الثقات: 901) ’’ثقۃ صالح الحدیث صاحب سنۃ‘‘ (تاریخ الثقات، نسخہ مکتبۃ الدار بالمدینۃ المنورۃ: 986) 5: دارقطنی: ’’ثقۃ‘‘ (العلل للدارقطنی: 4/ 238 [طبع: دار طیبہ]) 6: ذکرہ ابن حبان فی الثقات (7/ 60) 7: ذہبی: ’’الحافظ الثقۃ الإمام …… وکان من أوعیۃ العلم‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 9/ 244) 8: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ، صاحب حدیثٍ من أھل السنۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 3668) 9: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح336، وغیرہ) 10: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم:ح58، وغیرہ) 11: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی:ح362، وغیرہ) 12: ابو عوانہ: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:ح 133، وغیرہ) 12: ابو نعیم اصبہانی: روی لہ (المستخرج علی صحیح مسلم:ح8، وغیرہ) 13: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 37 ح 107، وغیرہ) 14: ضیاء المقدسی: روی لہ (المختارۃ:ح 54، وغیرہ) 2: ابو سعید الاشج، عبداللہ بن سعید بن حصین الکندی الکوفی آپ 257ھ کو فوت ہوئے۔ امام بخاری ومسلم وغیرہم کے استاد ہیں۔ آپ کی توثیق درج ذیل ائمہ نے کی ہے: 1: ابن معین: ’’لیس بہ بأس‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 73 وسندہ صحیح) 2: ابو حاتم رازی: ’’کوفي ثقۃ صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 5/ 73) 3: نسائی: ’’لا بأس بہ‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائی:30 رقم: 179) 4: ذکرہ ابن حبان فی الثقات (8/ 365) 5: ذہبی: ’’الحافظ الإمام الثبت، شیخ الوقت …… المفسر، صاحب التصانیف‘‘ (سیر اعلام النبلاء: 12/ 182) 6: ابن حجر عسقلانی: ’’ثقۃ‘‘ (تقریب التہذیب: 3354) 7: بخاری: روی لہ (صحیح بخاری: ح7119) 8: مسلم: روی لہ (صحیح مسلم: ح1400 [دارالسلام: 3402]) 9: ابن الجارود: روی لہ (المنتقی: 30) 10: حاکم: صحح حدیثہ (المستدرک: 1/ 268 ح 986، وغیرہ) 11: ضیاء المقدسی: روی لہ (الاحادیث المختارۃ: 18، وغیرہ) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024