کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب 11، حدیث 59 اور 60 |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ 59: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاہِیْمَ بْنِ حَبِیْبِ بْنِ الشَّہِیْدِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِيَ یَقُوْلُ: حَدَّثَنَا أَبُوْ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيْ مُوسٰی رضی اللہ عنہ۔ 60: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَالْحُسَیْنُ بْنُ الْحَسَنِ وَغَیْرُہُمَا قَالَا:-قَالَ بُنْدَارٌ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الْحُسَیْنُ: أَخْبَرَنَا-مَرْحُومُ الْعَطَّارُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوْ نَعَامَۃَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِيْ عُثْمَانَ النَّہْدِيِّ، عَنْ أَبِيْ مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ رضی اللہ عنہ۔ وَہٰذَا حَدِیْثُ مَرْحُومٍ قَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ فِيْ غَزَاۃٍ، فَلَمَّا أَقْبَلْنَا وَأَشْرَفْنَا عَلَی الْمَدِینَۃِ، کَبَّرَ النَّاسُ تَکْبِیْرَۃً رَفَعُوْا بِہَا أَصْوَاتَہُمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ((إِنَّ رَبَّکُمْ لَیْسَ بِأَصَمَّ، وَلَا غَائِبٍ))۔ وَقَالَ الْمُعْتَمِرُ فِيْ حَدِیْثِہِ: فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ((إِنَّکُمْ لَا تَدْعُوْنَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا))۔ سیدنا ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوے میں (شریک) تھا، جب ہم واپس پلٹے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور اس کے ساتھ اپنی آوازیں بلند کیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’بے شک تمھارا رب بہرہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب ہے (بلکہ وہ تو علم وقدرت کے لحاظ سے قریب ہے)۔‘‘ معتمر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بے شک تم نہ بہرے کو پکار رہے ہو، اور نہ غائب کو۔‘‘ تحقیق: إسنادہ صحیح اس حدیث کی اصل متفق علیہ ہے۔ (صحیح البخاري: 4205، صحیح مسلم: 2704) تخریج: صحیح ابن خزیمۃ (2563)، سنن الترمذي (3461 وقال: ’’حسن صحیح‘‘)، السنن الکبریٰ للنسائي (9/ 204 ح 10310) عن محمد بن بشار بہ بھذا الاسناد۔ رجال الاسناد: 1: عبد اللہ بن قیس، ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ آپ مشہور صحابی ہیں اور آپ کے فضائل اور مناقب بہت زیادہ ہیں، جیسا کہ امام مزی رحمہ اللہ نے کہا ہے۔ (تہذیب الکمال: 4/ 244، طبع: مؤسسہ الرسالۃ) آپ 50ھ یا اس کے بعد فوت ہوئے۔ رضی اللہ عنہ 2: ابو عثمان النہدی (عبدالرحمٰن بن مل) آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ مخضرم تابعی ہیں۔ امام علی بن عبداللہ المدینی، امام ابو زرعہ رازی، امام ابو حاتم رازی، امام عجلی، امام ابن سعد رحمہم اللہ نے آپ کو ثقہ کہا ہے۔ (الجرح والتعدیل: 5/ 283، تاریخ الثقات: 1999، الطبقات لابن سعد: 7/ 98) 3: سلیمان بن طرخان التیمی، ابو المعتمر البصری آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ تابعی ہیں۔ امام ابن سعد رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وکان ثقۃ کثیر الحدیث وکان من عباد المجتھدین‘‘ (الطبقات: 7/ 252) امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے آپ کو مدلسین کے طبقہ ثانیہ میں ذکر کیا ہے۔ (الفتح المبین في تحقیق طبقات المدلسین: 54/ 2 ص 72) آپ 143ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 4: معتمر بن سلیمان، ابو محمد التیمی آپ صحیحین کے راوی اور ثقہ ہیں۔ امام ابن معین، امام ابو حاتم رازی، امام عجلی اور امام ابن سعدرحمہم اللہ نے انھیں ثقہ کہا ہے۔ (الجرح والتعدیل: 8/ 402، 403، تاریخ الثقات: 1602، الطبقات لابن سعد: 7/ 290) امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’وأجمعوا علی توثیقہ، وجلالتہ‘‘ (تھذیب الأسماء واللغات: 2/ 104) آپ 187ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 5: اسحاق بن ابراہیم بن حبیب بن الشہید آپ امام نسائی رحمہ اللہ اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے استاد ہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثقۃ بصري‘‘ (تسمیۃ مشایخ النسائي: ص 62 رقم: 101) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ثقۃ مأمون‘‘ (سؤالات حمزۃ السھمي: 195) آپ 257ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ دوسری سند: 3: ابو نعامہ السعدی (عبدربہ) آپ صحیح مسلم کے راوی اور ثقہ ہیں۔ امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ھو بصري اسمہ عبد ربہ ثقۃ‘‘ (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمي: 975) امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’لا بأس بہ‘‘ (الجرح والتعدیل: 6/ 41) 4: مرحوم بن عبدالعزیز بن مہران، ابو عبداللہ العطار آپ صحیح مسلم کے راوی اور ثقہ ہیں۔ امام علی بن عبد اللہ المدینی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’کان مرحوم من الثقات‘‘ (سؤالات ابن أبي شیبۃ: 11) آپ کو امام ابن معین، امام احمد بن حنبل، امام یعقوب بن سفیان الفارسی اور امام عجلی رحمہم اللہ نے ثقہ کہا ہے۔ (تاریخ ابن معین روایۃ الدارمي: 815، العلل ومعرفۃ الرجال: 3137، المعرفۃ والتاریخ: 3/ 137، تاریخ الثقات: 1094) آپ 188ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 5: محمد بن بشار بن عثمان بن داود بن کیسان: بندار (ابو بکر العبدی) آپ صحیحین اور سنن اربعہ کے بنیادی راوی اور ثقہ ہیں۔ امام عجلی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’بصري ثقۃ، کثیر الحدیث‘‘ (تاریخ الثقات: 1435) آپ 252ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ 6: الحسین بن الحسن بن حرب السلمی، ابو عبداللہ المروزی آپ امام ترمذی رحمہ اللہ اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ وغیرہم کے استاد ہیں۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے انھیں ثقات (8/ 190) میں ذکر کیا ہے۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’صدوق‘‘ (الجرح والتعدیل: 3/ 49) آپ 246ھ کو فوت ہوئے۔ رحمہ اللہ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024