کتاب التوحید لابن خزیمہ، باب نمبر 1 |
ترجمہ: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ باب 1: ذِکْرُ نَفْسِہِ، جَلَّ رَبُّنَا عَنْ أَنْ تَکُوْنَ نَفْسُہٗ کَنَفْسِ خَلْقِہِ، وَعَزَّ [عَنْ] أَنْ یَّکُوْنَ عَدَمًا لَا نَفْسَ لَہٗ۔ قال اللّٰہ جلّ ذکرُہ لنبیِّہ محمد ﷺ: ﴿وَإذا جاءَ کَ الّذِینَ یُؤمِنُونَ بِآیاتِنَا فَقُل سَلامٌ عَلیکُم کَتَبَ رَبُّکُم علٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃ﴾ [الانعام: 54] أي: لیرحمَ بھا مَن عَمِلَ سُوءً ا بجھالۃٍ، ثم تابَ مِن بعدہ، علٰی ما دلّ علیہ سیاق ھذہ الآیۃ۔ وھو قولہ:﴿أنَّہ مَن عَمِلَ مِنکُم سُوءً ا بِجَھَالَۃٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعدِہِ وَأصلَحَ فأنَّہ غَفُورٌ رَحِیمٌ﴾ [الانعام: 54] وقال اللّٰہ جلّ ذکرُہ لکلیمہ؛ موسٰی:﴿ثُمَّ جِئتَ عَلٰی قَدَرٍ یَا مُوسَیٰ وَاصطَنَعتُکَ لِنَفسِي﴾ [طہ: 40، 41] فثبت اللّٰہُ أن لہ نفسًا اصطنعَ لھا کلیمہ موسٰی علیہ السلام۔ وقال جلّ وعلا: ﴿وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفسَہ واللّٰہُ رَؤُوفٌ بِالعِبَاد﴾ [آل عمران: 30] فثبت اللّٰہ أیضًا في ھذہ الآیۃ أن لہ نفسًا۔ وقال روحُ اللّٰہ عیسٰی ابنُ مریم مُخاطبًا ربَّہ: ﴿تَعلَمُ مَا فِي نَفسِي وَلا أعلَمُ ما فِي نَفسِکَ إنِّکَ أنتَ عَلامُ الغُیُوب﴾ [المائدہ: 116] فروحُ اللّٰہ عیسٰی ابن مریم یعلم أن لمعبُودہ نَفسًا۔ ترجمہ: اللہ کے نفس کا ذکر، ہمارا رب بلند ہے اس بات سے کہ اُس کا نفس اُس کی مخلوق کے نفس کے مشابہ ہو اور وہ پاک ہے اس بات سے کہ اُس کا کوئی نفس ہی نہ ہو۔ اللہ عزوجل اپنے نبی محمد ﷺ سے فرماتا ہے: ’’اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہہ: سلام ہے تم پر، تمھارے رب نے اپنے نفس پر رحم کرنا لازم کر لیا ہے۔‘‘ یعنی: وہ اس شخص پر رحم کرتا ہے جو جہالت کے سبب بُرے اعمال کا مرتکب ہوا، پھر اس کے بعد توبہ کی، اس آیت کا سیاق اس بات پر دلالت کرتا ہے: اور اس کا فرمان: ’’حقیقت یہ ہے کہ تم میں سے جو شخص بسبب جہالت کسی بُرائی کا مرتکب ہو، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کر لے تو وہ (اللہ) بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔‘‘ اور اللہ عزوجل اپنے کلیم سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے فرماتا ہے: ’’پھر آپ ایک مقرر اندازے پر آئے، اے موسیٰ علیہ السلام! اور میں نے آپ کو اپنے نفس کے لئے خاص طور پر بنایا ہے۔‘‘ پس اللہ تعالیٰ نے ثابت کیا کہ اُس کا نفس ہے جس کے لئے اُس نے اپنے کلیم سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو چن لیا تھا۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے: ’’اور اللہ تمھیں اپنے نفس سے ڈراتا ہے اور اللہ اپنے بندوں سے بے حد نرمی کرنے والا ہے۔‘‘ پس اس طرح اللہ نے اس آیت میں ثابت کیا کہ اس کے لئے نفس ہے۔ اور سیدنا روح اللہ عیسی بن مریم علیہما السلام اپنے رب سے مخاطب ہو کر فرماتے ہیں: ’’تُو جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے، یقیناتُو ہی سب چھپی باتوں کو بہت خوب جاننے والا ہے۔‘‘ پس سیدنا روح اللہ عیسی بن مریم علیہما السلام یہ جانتے تھے کہ اُن کے معبود کے لئے نفس ہے۔ ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024