کیا اللہ تعالیٰ ہر جگہ بذاتہ موجود ہے؟تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
سوال: سورۃ الحدید کی چوتھی آیت کی روشنی میں یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے، کیا یہ صحیح ہے؟ اگر صحیح نہیں تو اس کی کیا دلیل ہے؟ الجواب: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اس آیت کریمہ میں ((وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَاکُنْتُمْ)) کی تشریح میں قدیم مفسرِ قرآن، امام محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللہ (متوفی 310ھ) فرماتے ہیں:
اسی مفہوم کی ایک آیت کریمہ کے بارے میں مفسر ضحاک بن مزاحم الہلالی الخراسانی رحمہ اللہ (متوفی 106ھ) فرماتے ہیں:
امام مقرئ محقق محدث اثری ابوعمر احمد بن محمد بن عبداللہ الطَّلَمَنْکی الاندلسی رحمہ اللہ (متوفی429ھ) فرماتے ہیں:
اس اجماع سے معلوم ہوا کہ بعض الناس کا اس آیت کریمہ سے یہ مسئلہ تراشنا کہ ’’اللہ اپنی ذات کے ساتھ ہر جگہ موجود ہے۔‘‘ غلط اور باطل ہے لہٰذا کتاب و سنت اور اجماع کے مخالف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ مسؤلہ آیتِ کریمہ میں ’’یَعْلَمُ‘‘ کا لفظ بھی بالکل واضح اس پر دلالت کرتا ہے کہ یہاں معیت سے علم و قدرت مراد ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے ہمارے استاذ محترم شیخ بدیع الدین الراشدی رحمہ اللہ کی کتاب ’’توحید خالص‘‘ (ص 277) حارث بن اسد المحاسبی رحمہ اللہ (متوفی 243ھ) فرماتے ہیں:
حافظ ابن الجوزی فرماتے ہیں:
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
نیز دیکھئے الحدیث: 10 ص 43۔46 ……………… اصل مضمون ……………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 1 صفحہ 29 اور 30) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024