چھ کلموں کی کیا حقیقت ہے؟ کیا چھ کلمے احادیث سے ثابت ہیں؟ |
تقریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ جمع و ترتیب: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ سوال کیا گیا کہ ’’چھ کلموں کی کیا حقیقت ہے؟ پانچویں اور چھٹے کو یاد کرنا اور بچوں اور بڑوں کو یاد کرنے کی ترغیب دلانا، کیا یہ بدعت ہے؟‘‘ الجواب: چھ کلموں کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ کلمہ صرف ایک ہی ہے:
یا:
یہی ایک کلمہ ہے۔ اللہ کے فضل سے ہم نے اپنے رسالے میں یہ کلمہ ثابت بھی کر دیا ہے۔ اسی وجہ سے میرے استاد حافظ عبدالمنان نورپوری حفظہ اللہ نے مجھے خط بھی لکھا تھا اور بڑی خوشی کا اظہار کیا تھا۔ یہ چھ کلمے: یہ نہ تو کسی حدیث سے ثابت ہے۔ نہ کسی صحابی سے ثابت ہے۔ نہ کسی تابعی سے ثابت ہے۔ نہ کسی امام سے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے بھی ثابت نہیں ہے۔ امام طحاوی رحمہ اللہ سے بھی ثابت نہیں ہے۔ پتا نے کدھر سے لیا ہے۔ (مجلس میں سے ایک آدمی بولا کہ ’’چار کلمے تو صحیح بخاری و مسلم کی حدیثوں میں موجود ہیں‘‘ اور اس شخص کا شیخ رحمہ اللہ نے برجستہ جواب دیا) نہیں، وہ تو دعائیں ہیں۔ کلمے نہیں ہیں، وہ دعائیں ہیں۔ یہ چھ کلمے ثابت نہیں ہیں۔ یہ ثابت نہیں ہے کہ اسلام کے لئے چھ کلمے ہونے چاہئیں۔ یہ دعائیں ہیں۔ ……… حوالے ……… شیخ رحمہ اللہ نے ’’کلمہ طیبہ کے ثبوت‘‘ کے بارے میں جس مضمون کا حوالہ دیا تھا وہ مضمون ماہنامہ اشاعۃ الحدیث حضرو شمارہ 35 صفحہ نمبر 11 تا 16 پر موجود ہے۔ ……… اصل ویڈیو ……… اصل ویڈیو اسی عنوان سے اشاعۃ الحدیث موبائل ایپلیکیشن میں موجود ہے۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024