خطبۂ جمعہ کے دوران کوئی یہ کہے کہ ’’چپ کر‘‘ تو ایسا کہنے والے نے بھی لغو یعنی باطل کام کیاتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
الاتحاف الباسم حدیث نمبر 333:وَبِہٖ أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ قَالَ: ((إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِکَ: اَنْصِتْ فَقَدْ لَغَوْتَ یَعْنِي بِذٰلِکَ وَالْإِمَامُ یَخْطُبُ یَوْمَ الجُمُعَۃِ۔)) اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: امام جب جمعہ کے دن خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی سے کہو کہ چُپ ہو جا، تو تم نے لغو (باطل) کام کیا۔ تحقیق: سندہ صحیح تخریج: الموطأ (روایۃ یحییٰ 1/ 103 ح 228، ک 5 ب 2 ح 6) التمہید 19/ 29، الاستذکار: 200 ٭ وأخرجہ احمد (2/ 485) والدارمی (1556) من حدیث مالک بہ ورواہ مسلم (12 / 851) من حدیث ابی الزناد بہ۔ تفقہ:1- مصنف ابن ابی شیبہ (2/ 126 ح 5309) میں صحیح سند کے ساتھ اسماعیل بن ابی خالد (ثقہ) سے منقول ہے کہ میں نے ابراہیم النخعی رحمہ اللہ کو جمعہ کے دن ایک آدمی سے بات کرتے ہوئے دیکھا اور امام خطبہ دے رہا تھا۔ ابراہیم نخعی کا یہ عمل حدیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے یا پھر انتہائی شدید اضطراری حالت پر محمول ہے۔ واللہ اعلم ابو الہیثم المرادی (صدوق) سے روایت ہے کہ امام جمعہ کے دن خطبہ دے رہا تھا کہ میں نے ابراہیم (نخعی) کو سلام کیا تو انھوں نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 121 ح 5268 وسندہ صحیح) معلوم ہوا کہ ابراہیم النخعی کا جمعے کے دن بات کرنے والا عمل منسوخ ہے۔ 2- سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب جمعہ کے دن امام خطبہ دے رہا ہو تو کوئی یہ کہے کہ چپ کر، تو اس شخص نے لغو (باطل) کام کیا۔ (ابن ابی شیبہ 2/ 126 ح 5308 وسندہ صحیح) 3- ثعلبہ بن ابی مالک القرظی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ جب (سیدنا) عمر رضی اللہ عنہ (جمعے کا) خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوتے تو ہم خاموش ہو جاتے پھر ہم میں سے کوئی بھی بات نہیں کرتا تھا۔ (الموطأ 1/ 103 ح 229 وسندہ صحیح، الزہری صرح بالسماع) 4- سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ امام جمعہ کے دن خطبہ دے رہا تھا اور دو آدمی باتیں کر رہے تھے تو انھوں نے ان دونوں کو کنکریوں سے مارا تاکہ چپ ہو جائیں۔ (الموطأ 1/ 104 ح 231 وسندہ صحیح) معلوم ہوا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے بعض اوقات طاقت کے ساتھ سمجھانا بھی جائز ہے بشرطیکہ طاقت استعمال کرنے والا بذاتِ خود صحیح العقیدہ عالم ہو اور اسے اصحابِ اقتدار کی حمایت حاصل ہو۔ جو شخص جمعہ کے دن امام کے نکلنے کے بعد مسجد میں داخل ہو تو اس کے بارے میں حکم بن عتیبہ اور حماد بن ابی سلیمان نے کہا: وہ سلام کرے گا اور لوگ جواب دیں گے۔ اسے اگر چھینک آجائے پھر وہ الحمد للہ کہے تو لوگ اس کا جواب (یرحمک اللہ) دیں گے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 120 ح 5260 وسندہ صحیح، نحوالمعنیٰ بتصرف یسیر) بہتر یہی ہے کہ باہر سے آنے والا جمعہ کے دن حالتِ خطبہ میں سلام نہ کرے اور اگر لوگ جواب دیں تو اشارے سے دیں۔ واللہ اعلم 6- ایک آدمی نے جمعہ کے دن خطبے کی حالت میں چھینکنے والے کا جواب دیا تو سعید بن المسیب نے اسے آئندہ ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ (الموطأ روایۃ ابی مصعب الزہری 1/ 171 ح 442 وسندہ صحیح، مصنف ابن ابی شیبہ 2/ 121 ح 5266 وسندہ صحیح) اصل مضمون کے لئے دیکھیں الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم صفحہ 413 حدیث نمبر 333 تفقہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024