کردار کے غازیتحریر: الشیخ ابو الحسن تنویر الحق الترمذی حفظہ اللہ |
امام محمد سیرین رحمہ اللہ (تابعی، متوفی 110ھ) اپنی والدہ محترمہ کا بہت خیال رکھا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ ان کے لئے کپڑے خریدتے تو نرم کپڑے خریدتے اگرچہ مضبوط نہ بھی ہوں۔ (ان کی والدہ رنگے ہوئے کپڑے پسند کرتی تھیں لہٰذا) ہر عیدکو ان کے لئے کپڑے رنگے جاتے تھے۔ آپ کی ہمشیرہ حفصہ (بنت سیرین رحمہااللہ) بیان کرتی ہیں: میں نے اپنے بھائی محمد بن سیرین کو کبھی بھی امی کے ساتھ اونچی اور زور دار آواز میں گفتگو کرتے نہیں سنا۔ آپ امی سے اس طرح گفتگو کرتے تھے جیسے کوئی سرگوشی کر رہا ہو۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد 7/ 198، واسنادہ صحیح) امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ کو اللہ رب العزت نے زہد و تقویٰ کے اس مقامِ رفیع و بلیغ پر فائز کیا تھا کہ اگر کوئی شخص آپ کو جعلی کرنسی دے دیتا تو آپ اسے آگے منتقل نہیں کرتے تھے بلکہ اٹھا کر ایک طرف پھینک دیتے تھے۔ عبداللہ بن عون رحمہ اللہ (متوفی 150ھ) فرماتے ہیں: اگر (امام) ابن سیرین رحمہ اللہ کے پاس (کہیں سے) کھوٹا سکہ یا چاندی سے ملمع کیا ہوا کھوٹا درہم آ جاتا تو آپ اسے کسی دوسرے شخص کو نہیں دیتے تھے بلکہ اس کو ایک طرف پھینک (کر رکھ) دیا کرتے تھے۔ جب آپ فوت ہوئے تو آپ کے پاس (گھر میں) پانچ سو کھوٹے درہم (پڑے ہوئے) تھے۔ (الطبقات الکبریٰ لابن سعد ج 7 ص 201، 202 واسنادہ صحیح) ٭ امام مسروق رحمہ اللہ (متوفی 62ھ) فرماتے ہیں: میں (سیدنا) اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہا تھا کہ ایک نوجوان نے آپ سے مسئلہ پوچھا: چچا جان! آپ اس (مسئلے) کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:بھتیجے! کیا یہ مسئلہ (کہیں) واقع ہوا یعنی پیش آیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ہمیں اس وقت تک معاف رکھو جب تک یہ مسئلہ واقع نہ ہو جائے۔ (یعنی اس مسئلے کے وقوع کے بعد ہی ہم فتویٰ دے سکتے ہیں۔ وقوع سے پہلے خیالی و فرضی مسائل پرہم فتوے نہیں دیتے) (سنن الدارمی 1/ 56 ح 154، وسندہ صحیح) ……………… اصل مضمون ……………… اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیق و علمی مقالات (جلد 2 صفحہ 560 اور 561) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024