امام مالک اور نماز میں فرض، سنت و نفل کا مسئلہتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
حافظ ذہبی نے فرمایا:
بلخ اور نیشا پور کے قاضی عبداللہ بن عمر بن الرماح رحمہ اللہ (متوفی 234ھ) کے بارے میں حافظ ذہبی نے فرمایا:
’’قال محمد بن یحیی الذہلي: ھو ثقۃ‘‘ محمد بن یحییٰ الذہلی نے کہا: وہ ثقہ ہیں۔ (تاریخ الاسلام للذہبی 17/ 220) حافظ ابن حبان نے انھیں کتاب الثقات میں ذکر کیا اور کہا:
یاد رہے کہ جمہور کی توثیق کے بعد مرجی والی جرح مردود ہے۔ محدث خلیلی نے کہا:
عبدالقادر قرشی حنفی نے انھیں حنفی علماء میں ذکر کیا۔ دیکھئے الجواہر المضیہ فی طبقات الحنفیہ (ج1ص 279 ت 743) محمد بن ابراہیم البو شنجی رحمہ اللہ صحیح بخاری کے راوی اور ثقہ حافظ فقیہ تھے۔ دیکھئے تقریب التہذیب (5693) آپ 290 ھ یا 291 ھ میں فوت ہوئے۔ یہ واقعہ امام بو شنجی سے شیخ الاسلام امام ابو بکر عبداللہ بن محمد بن زیاد النیسابوری رحمہ اللہ (متوفی 324ھ) نے اپنی کتاب ’’مناقب مالک‘‘میں بیان کیا ہے۔ دیکھئے جامع العلوم والحکم لابن رجب (ص 375 حدیث 30) آپ 238 ھ میں پیدا ہوئے تھے۔ دیکھئے تاریخ بغداد (ج 10ص 122 ت 5248) آپ بو شنجی کے زبردست معاصر ہیں اور آپ کا مدلس ہونا ثابت نہیں، لہٰذا یہ روایت اتصال پر محمول ہونے کی وجہ سے صحیح ہے۔ والحمد للہ اس واقعے سے معلوم ہوا کہ نماز کے ہر مسئلے کے بارے میں فرض، سنت اور واجب وغیرہ کا سوال کرنا اہلِ سنت کا منہج نہیں بلکہ اہلِ بدعت کا طریقہ ہے۔ نیز دیکھئے مسائل امام احمد و اسحاق (روایۃ الکوسج 1/ 132۔133ت 189) اور ماہنامہ الحدیث حضرو (13 ص 49) اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (ج 4 ص 133۔134) نیز دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 78 ص 35۔36) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024