علم کیسے اٹھتا ہے؟تحریر: فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوۃ والسلام علٰی رسولہ الأمین، أمابعد: اہل علم کا خطہ ارض پر موجود ہونا لوگوں کے لئے باعث رحمت وسعادت ہے اور ان کا یہاں سے چلے جانا حسرت ویاس کے علاوہ برائیاں عام ہونے کا ذریعہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
عمار بن ابی عمار بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
معلوم ہوا کہ علم اٹھنے سے مراد علماء کا فوت ہونا ہے۔ جوں جوں اہل علم اس دنیا سے جار رہے ہیں تو معاشرے میں بدامنی، فتنہ و فساد، معصیت و نافرمانی اور قتل و غارت کی بھی کثرت ہو رہی ہے جس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ علمائے حق محلے، علاقے، شہر اور ملک و ملت کے لئے باعث رحمت و برکت ہوتے ہیں۔ ابو العلاء ہلال بن خباب بیان کرتے ہیں کہ:
[تنبیہ: مصنف کے اکثر نسخوں میں ’’ثابت بن زید‘ ہے جو کہ خطا ہے۔ صحیح ثابت بن یزید ہے اور یہ ثقہ راوی ہیں۔ دیکھئے جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبد البر (1/ 483) اور کتب اسماء الرجال وغیرہ، نیز ابو اسامہ حماد بن ابی اسامہ برئ من التدلیس ہیں۔] اس میں کوئی شک نہیں کہ احادیث مذکورہ میں ان امور کی اطلاع دی جا رہی ہے جو قرب قیامت واقع ہوں گے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ علم وعلماء کی عدم موجودگی میں جہالت کا دور دورہ ہوتا ہے جس بنا پر دنیا میں بے راہ روی اور گناہ عام ہو جاتے ہیں، لہٰذا عوام و خواص اور ارباب حل و عقد کو چاہیے کہ علمائے کرام کے سامنے مشکلات و رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بجائے ان کی قدر کرتے ہوئے دینی معاملات میں ان سے تعاون کریں اور جو اس دنیا سے چلے گئے ہیں انھیں ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ اللھم اغفرلھم وارحمھم ساتھ ہی اہل علم کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ وہ دیگر مصروفیات محدود کر کے تحریر، تقریر اور تدریس کے ذریعے سے دوسروں تک اپنا علم خوب پہنچائیں تاکہ جب اس دنیا سے رخصت ہوں تو کتابوں اور شاگردوں کی صورت میں صدقہ جاریہ رہے۔ قحط الرجال کے اس دور میں محدث حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی وفات بہت بڑا سانحہ ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے کبھی استاذ الاساتذہ حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ کی جدائی تو کبھی ڈاکٹر عبد الرشید اظہر رحمہ اللہ کا ہم سے بچھڑنا، لہٰذا طلباء سے گزارش ہے کہ حصول علم کے لئے سنجیدگی سے لائحہ عمل تیار کریں۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
یہ مضمون میں نے اپنے استاد محترم محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی وفات کے موقع پر لکھا تھا، حالیہ ایام میں اہل علم کی ایک بڑی تعداد مثلاً: استاذ العلماء شیخ الحدیث مولانا عبد الحمید ہزاروی، شیخ الحدیث مولانا عبدالرشید ہزاروی، تجوید و قراءت کے ماہر مولانا قاری یحییٰ رسول نگری، شیخ الحدیث مولانا رحمت اللہ ربانی اور شیخ الحدیث مولانا محمد یونس بٹ رحمہم اللہ اچانک اور بہت جلدی ہمیں چھوڑ کر چل دیے۔ قدر اللّٰه و ما شاء فعل اللہ تعالیٰ ان تمام بزرگوں کی مغفرت فرمائے اور ہمیں ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور اس مشن کو مزید بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین ……… اصل مضمون ……… اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ اشاعۃ الحدیث حضرو (شمارہ 112 صفحہ 15 اور 16) للشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024