حدیث بیان کرنے میں احتیاط کریں، صرف اور صرف صحیح و ثابت احادیث بیان کریں |
ترجمہ، تحقیق و تخریج: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ امام ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی (وثقہ الجمہور) اپنی کتاب ’’احوال الرجال‘‘ میں فرماتے ہیں: مجھے علی بن حسن (بن شقیق: ثقہ) نے حدیث بیان کی، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے (امام) عبداللہ بن المبارک (رحمہ اللہ) کو فرماتے سنا: ’’جب تجھے فیصلہ کرنے پر آزمایا جائے تو تم اثر کو لازم پکڑو۔‘‘ علی بن حسن (بن شقیق: ثقہ) بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابو حمزہ محمد بن میمون السکری (ثقہ) کے سامنے اس قول کا ذکر کیا تو انھوں نے فرمایا: کیا تجھے معلوم ہے اثر کیا ہے؟ یہ کہ میں تجھے کوئی حدیث بیان کروں تو تُو اس پر عمل کرے۔ پھر قیامت کے دن تجھ سے کہا جائے: تجھے کس نے یہ حکم دیا تھا؟ تو تم کہو: ابو حمزہ نے۔ (یعنی محمد بن میمون السکری نے) پھر مجھے لایا جائے اور مجھے کہا جائے: یہ آدمی کہتا ہے کہ تُو نے اسے اِس اِس بات کا حکم دیا تھا؟ اگر میں کہوں: جی ہاں! تو آپ بَری الذمہ ہو گئے۔ پھر مجھ سے پوچھا جائے: تُو نے یہ بات کہاں سے کی ہے؟ میں کہوں گا: مجھے یہ بات اعمش نے کہی ہے۔ (یعنی سلیمان بن مہران نے) تو اعمش سے پوچھا جائے گا اور اگر وہ جواب دیں: ’’جی ہاں!‘‘ تو میں بَری الذمہ ہو جاؤں گا۔ اور اعمش سے پوچھا جائے: تُو نے یہ بات کہاں سے کی ہے؟ تو اعمش کہیں کہ ’’ابراہیم نے مجھے ایسا کہا تھا‘‘۔ (یعنی ابراہیم النخعی التیمی نے) تو ابراہیم سے پوچھا جائے گا، اور اگر انھوں نے کہا: ’’جی ہاں!‘‘ تو اعمش بَری الذمہ ہو جائیں گے۔ اور ابراہیم سے مواخذہ کیا جائے گا کہ ’’تُو نے یہ بات کہاں سے کی ہے؟‘‘ پس ابراہیم کہیں گے کہ ’’مجھے علقمہ نے یہ بات کہی تھی۔‘‘ پس علقمہ سے پوچھا جائے گا، اور اگر علقمہ نے کہا کہ ’’جی ہاں!‘‘ تو ابراہیم النخعی بَری الذمہ ہو جائیں گے۔ اور علقمہ سے کہا جائے گا: ’’تُو نے یہ بات کہاں سے کی ہے؟‘‘ وہ کہیں گے کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا تھا۔ پس سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سوال کیا جائے گا کہ ’’آپ نے یہ بات کہاں سے کی ہے؟‘‘ تو وہ کہیں گے کہ ’’مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔‘‘ پس رسول اللہ ﷺ سے پوچھا جائے گا، تو اگر وہ کہیں کہ ’’جی ہاں!‘‘ تو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بَری الذمہ ہو جائیں گے۔ پس نبی کریم ﷺ سے پوچھا جائے گا تو آپ فرمائیں گے: ’’مجھے جبریل نے کہا تھا۔‘‘ حتی کہ معاملہ اللہ تبارک وتعالیٰ تک پہنچ جائے گا۔ (امام محمد بن میمون فرماتے ہیں کہ) پس یہ اثر ہے۔ معاملہ بہت سنگین (سخت) ہے، کوئی مذاق نہیں …… اور تم میں سے ہر کوئی جان لے کہ بے شک وہ اپنے دین کے متعلق پوچھا جائے گا اور اس بارے میں کہ اس نے حلال اور حرام کہا سے لیا ہے؟ جس طرح مجھے اشہل بن حاتم (صدوق) نے حدیث بیان کی، وہ ابن عون (عبداللہ بن عون بن الطبان المزنی: ثقہ) سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ محمد (بن سیرین: ثقہ تابعی) نے فرمایا: ’’بے شک یہ علم دین ہے! پس انسان کو چاہئے کہ وہ دیکھے کہ وہ اپنا دین کس سے لے رہا ہے۔‘‘ تحقیق الحدیث: سندہ صحیح اصل عبارت: وقد حدثني علي بن الحسن قال سمعت عبد الله يعني ابن المبارك يقول: إذا ابتليت بالقضاء فعليك بالأثر۔ قال علي فذكرته لأبي حمزة محمد بن ميمون السكري من أهل مرو — لا بأس به — فقال هل تدري ما الأثر أن أحدثك بالشيء فتعمل به فيقال لك يوم القيامة من أمرك بهذا فتقول أبو حمزة فيجاء بي فيقال إن هذا يزعم أنك أمرته بكذا وكذا فإن قلت نعم خلي عنك ويقال لي من أين قلت هذا فأقول قال لي الأعمش فيسأل الأعمش فإذا قال نعم خلي عني ويقال للأعمش من أين قلت فيقول قال لي إبراهيم فيسأل إبراهيم فإن قال نعم خلي عن الأعمش وأخذ إبراهيم فيقال له من أين قلت فيقول قال لي علقمة فيسأل علقمة فإذا قال نعم خلي عن إبراهيم ويقال له من أين قلت فيقول قال لي عبد الله بن مسعود فيسال عبد الله فان قال نعم خلي عن علقمة ويقال لابن مسعود من أين قلت قال فيقول قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم فيسأل رسول الله صلى الله عليه وسلم فإن قال نعم خلي عن ابن مسعود فيقال للنبي صلى الله عليه وسلم فيقول قال لي جبريل حتى ينتهي إلى الرب تبارك وتعالى فهذا الأثر فالأمر جد غير هزل إذ كان يشفي على جنة أو نار ليس بينهما هناك منزل وليعلم أحدكم أنه مسؤول عن دينه وعن أخذه حله وحرامه كالذي حدثني أشهل بن حاتم عن ابن عون عن محمد قال إن هذا العلم دين فلينظر امرؤ عمن يأخذ دينه۔ (احوال الرجال للجوزجانی: صفحہ نمبر 210، 211، طبع: موسسہ الرسالہ، الطبعۃ الاولیٰ: 1985ء) ……… نوٹ ……… اس مضمون کی نظر ثانی فضیلۃ الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ اور میرے بہت ہی پیارے دوست قاری اُسامہ نذیر حفظہ اللہ نے کی ہے۔ جزاہما اللہ احسن الجزاء۔ قاری اُسامہ وفاق المدارس سے فارغ التحصیل ہیں۔ یہ مضمون ’’اشاعۃ الحدیث‘‘ موبائل ایپ پر شیئر کیا گیا ہے، اور اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024