فضیلتِ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بزبانِ سیدنا علی رضی اللہ عنہتحریر: الشیخ حبیب الرحمٰن ہزاروی حفظہ اللہ |
اس حدیث میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی زبان مبارک سے شیعہ کا رد ہے، جو وہ شیخین پر اپنے بغض سے تقوّل کرتے ہیں کہ انھوں نے ظلم سے امامت پر قبضہ کر لیا تھا۔ شیعہ کی ان سب باتوں سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ بَری ہیں اور یہ حدیث اس پر نص صریح ہے، لہٰذا شیعہ اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔ (دیکھئے المفھم لما أشکل من تلخیص کتاب مسلم ج 6 ص 252 ح 2301) اس حدیث سے درج ذیل مسائل معلوم ہوئے: 1: شیعہ اور ان کے سوء ِ اعتقاد کا رد۔ 2: سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔ 3: سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو اعمال اور تقوے میں اپنے سے بلند تر سمجھتے تھے۔ 4: سیدنا علی رضی اللہ عنہ اعمال میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر رشک کرتے تھے۔ 5: اس حدیث سے یہ بھی اشارہ ملتا ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بھی خواہش تھی کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو نبی کریم ﷺ اور سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دفن کیا جائے۔ دیکھئے اکمال المعلم لفوائد مسلم (ج7 ص 494 ح 2389) 6: کسی عالم کے فوت ہونے پر اس کے بارے میں یہ حسن ظن رکھنا کہ وہ اپنے اساتذہ یا پہلے نیک و صالح لوگوں کے ساتھ ہو گا۔ 7: رسول اللہ ﷺ کی ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے محبت بزبان سیدنا علی رضی اللہ عنہ 8: انسان کی اچھائی سامنے رکھ کر اس کے بارے میں اچھے بدلے کا یقین رکھنا چاہیے۔ 9: میت کے احسن اعمال کو یاد کرنا اور دوسرے لوگوں کو اس کی خبر دینا۔ 10: میت کے لئے تأثرات کا بیان کرنا۔ 11: دفنانے سے پہلے میت کو دیکھنا جائز ہے۔ 12: میت کو جنازے سے پہلے بھی دیکھنا جائز ہے۔ 13: میت کو چارپائی پر رکھنا۔ اصل مضمون کے لئے ماہنامہ الحدیث حضرو شمارہ 115 صفحہ 26 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024