دعاء کے فضائل و مسائلتحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
دعا کا لفظی معنی پکارنا اور بُلانا ہے۔ 1) ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ثابت ہوا کہ اپنی تمام مصیبتوں، بیماریوں، ضرورتوں اور حاجات میں صرف ایک اللہ سے ہی دعا مانگنی چاہئے۔ 2) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
3) اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا اور نبی ﷺ پر درود پڑھنے کے بعد مانگی ہوئی دعا قبول ہوتی ہے۔ دیکھئے سنن الترمذی (593 وقال: ’’حسن صحیح‘‘ وسندہ حسن، میری کتاب: فضائل درود و سلام ص 28 فقرہ: 19) 4) دعا میں ہاتھ اُٹھانا، یعنی ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنا بہت سی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ مثلاً دیکھئے صحیح بخاری (4323، 4339، 6341) وصحیح مسلم (2498) وغیرہما۔ 5) دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرنا بالکل صحیح ہے۔ ثقہ تابعی امام ابو نعیم وہب بن کیسان نے فرمایا:
اس روایت پر بعض الناس کی جرح جمہور کی توثیق کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ امام معمربن راشد رحمہ اللہ (متوفی 154ھ) دعا میں سینے تک ہاتھ اُٹھاتے اور پھر اپنے چہرے پر پھیرتے تھے۔ (مصنف عبدالرزاق 3/ 123 ح 5003 وسندہ صحیح) امام اسحاق بن راہویہ ان احادیث (جن میں چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا ذکر ہے) پر عمل کرنا مستحسن سمجھتے تھے۔ (مختصر قیام اللیل للمروزی ص 304) 6) رات کے آخری حصے میں دعا قبول کی جاتی ہے۔ دیکھئے صحیح بخاری (1145) وصحیح مسلم (758) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
بندہ جب سجدے میں ہو تو وہ اپنے رب کے بہت قریب ہوتا ہے، لہٰذا سجدہ میں کثرت سے دعا مانگیں۔ (دیکھئے صحیح مسلم: 482) جمعہ کے دن خطبے سے نماز کے اختتام تک کے درمیانی وقت میں دعا قبول ہوتی ہے۔ (دیکھئے صحیح مسلم: 853) جمعہ کے دن آخری گھڑی (یعنی عصر کے بعد مغرب تک) میں دعا قبول ہوتی ہے۔ دیکھئے موطأ امام مالک (بتحقیقی 1/ 108۔109 ح 239، وروایۃ ابن القاسم: ح 515) سنن ابی داود (1046) اور سنن الترمذی (491 وقال: ’’حسن صحیح‘‘) اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (ج 4 ص 567 تا 569) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024