اسماء الرجال کا علم |
تقریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ جمع و ترتیب: حافظ معاذ بن زبیر علی زئی حفظہ اللہ مسلمانوں کے پاس ایک ایسا علم ہے جو دنیا کی کسی قوم کے پاس نہیں۔ نہ یہودیوں کے پاس، نہ عیسائیوں کے پاس، نہ ہندوؤں کے پاس اور نہ کسی اور مذہب والوں کے پاس ہے اور یہ ’’اسماء الرجال کا علم‘‘ یعنی راویوں کا علم ہے۔ فلاں صحابی کس وقت مسلمان ہوئے؟ کب پیدا ہوئے؟ کب فوت ہوئے؟ نبی کریم ﷺ کے پاس کب آئے؟ کتنے دن وہاں رہے؟ پھر وہاں سے کدھر گئے تھے؟ وغیرہ۔ فلاں تابعی کون تھا؟ کس علاقے سے تعلق تھا؟ اس کے استاد کون تھے؟ شاگرد کیسے ہیں؟ یہ سچا تھا یا جھوٹا؟ اور ثقہ تھا یا ضعیف؟ وغیرہ۔ واضح رہے کہ سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سچے ہیں۔ تابعین عظام کی اکثریت سچوں کی تھی۔ تبع تابعین کی اکثریت بھی سچوں کی تھی۔ پھر بعد میں جھوٹ زیادہ ہونا شروع ہوا۔ ان سب کے حالات اسماء الرجال کی کتابوں میں لکھے ہوئے موجود ہیں۔ ایک ایک راوی کا تذکرہ کہ کب پیدا ہوا؟ کب فوت ہوا؟ سب کچھ موجود ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ کا ایک واقعہ محدثین نے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں: میں ایک آدمی کے پاس پڑھنے کے لئے گیا تو وہ کہتا تھا حدثنا ہشام بن عمار۔ مجھے ہشام بن عمار نے یہ حدیث سنائی۔ فلاں نے حدیث سنائی۔ حافظ ابن حبان نے اس سے پوچھا: تُو کب پیدا ہوا تھا؟ تیری تاریخ پیدائش کیا ہے؟ اُس نے کہا: میں 264 (دو سو چونسٹھ) ہجری میں پیدا ہوا تھا۔ تو ابن حبان نے اُس سے کہا: مجھے فلاں نے بتایا اور فلاں نے بھی بتایا تھا کہ 250 (دو سو پچاس) ہجری میں تیرا اُستاد فوت ہو گیا تھا۔ دنیا سے رخصت ہو گیا تھا۔ تو چودہ سال بعد تجھے کس طرح حدیثیں سنانے کے لئے آ گیا تھا؟ (یعنی وہ شخص) جھوٹا ثابت ہوا۔ محدثین نے اسماء الرجال میں یہ (طریقہ) اختیار کیا ہے۔ ہر چیز لکھی ہوئی موجود ہے۔ نبی کریم ﷺ کی حدیث ہے:
لوگو! میں تمھیں اس سیدھے راستے پر چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ ایسی ملت پر چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے۔ (سنن ابن ماجہ: 43 وسندہ صحیح ، ابن ابی عاصم:47۔49) کسی کی جرأت نہیں کہ وہ نبی کریم ﷺ کی حدیثوں میں اپنی طرف سے گڑ بڑ کرے۔ (اگر) گڑ بڑ کرے گا تو ذلیل ہو جائے گا، کذاب ہو جائے گا۔ یہ علم کسی اور قوم کے پاس نہیں ہے۔ ……………… اصل ویڈیو ……………… محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی اصل ویڈیو ہماری موبائل ایپ میں اسی عنوان کے ساتھ موجود ہے۔ ……………… حوالے ……………… سنن ابن ماجہ والی روایت میں یہ الفاظ ہیں: سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔
امام ابن حبان کا واقعہ کتاب المجروحین میں موجود ہے:
مامون بن احمد کذاب تھا اور حدیثیں گھڑنے میں مشہور تھا۔ اس شخص نے تعصب کی بنا پر نبی ﷺ سے ثابت شدہ طریقے ’’نماز میں رفع الیدین‘‘ کے خلاف حدیث گھڑی تھی۔ (کتاب المجروحین لابن حبان: 3/ 46) |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024