عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت و اہمیتتحریر: الشیخ ابو احمد وقاص زبیرحفظہ اللہ |
الحمد للّٰہ رب العالمین، حمدًا کثیرًا طیبًا مبارکًا فیہ، کما یحب ربنا ویرضی، والصلاۃ والسلام علی رسولہ ونبیہ ﷺ و علٰی آلہ وصحبہ وسلم تسلیمًا مزیدًا، أما بعد: اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنی کمال رحمت کی بدولت اپنے بندوں کو اپنی رضا و خوشنودی کے بیش بہا مواقع نصیب فرماتا ہے تاکہ بندے ان میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے حضور نیکیاں اور اطاعت کے کام بجا لا کر اپنے گناہوں کی بخشش، اس کی رحمت و مودت اور بلندئ درجات کا انعام پا سکیں، اب بندوں کو چاہیے کہ ان اوقات کو غنیمت جانتے ہوئے اپنے تعلق کو اللہ مالک الملک سے مضبوط کریں اور سعادت اور کامرانی کا حصول ممکن بنائیں۔ انہی مواقع میں سے ایک عشرہ ذوالحجہ بھی ہے جس کی فضیلت و اہمیت اور احکام، قرآن و حدیث میں مختلف انداز سے بیان کیے گئے، اس کا سبب بیان کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے ان دس راتوں کی قسم کھائی ہے:امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ قسم کھاتے ہوئے فرماتا ہے: قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔ (الفجر: 1۔ 2) سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
امام مجاہد بن جبر رحمہ اللہ (المتوفی:101ھ) فرماتے ہیں:
معروف سنی مفسر امام ابن جریر الطبری رحمہ اللہ (المتوفی:310ھ) فرماتے ہیں:
معروف محدث و مفسر امام ابن کثیر رحمہ اللہ (المتوفی:774ھ) فرماتے ہیں:
امام ابن رجب الحنبلی رحمہ اللہ (المتوفی:595ھ) فرماتے ہیں:
مزید فرماتے ہیں:
مزید فرماتے ہیں:
نیک اعمال کی ترغیب:سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے، نبی ﷺنے فرمایا:
ایک دوسری روایت میں امام سعید بن جبیر تابعی رحمہ اللہ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، نبی ﷺنے فرمایا:
عشرہ ذوالحجہ کے روزے:ھنیدہ بن خالد کی زوجہ (صحابیہ) نبی ﷺکی بعض ازواج سے بیان کرتی ہیں:
امام ابو داود نے اس حدیث پر اس طرح باب قائم کیا: ’’باب في صوم العشر‘‘ عشرہ ذوالحجہ کے روزے کا بیان۔ تنبیہ: ایک روایت میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
ایک دوسری روایت میں ہے:
امام بیہقی رحمہ اللہ (المتوفی:458ھ) فرماتے ہیں:
امام نووی رحمہ اللہ (المتوفی: 676ھ) فرماتے ہیں:
مزید فرماتے ہیں:
٭ امام عبد اللہ بن عون رحمہ اللہ (المتوفی: 150ھ) فرماتے ہیں:
یہاں مکمل عشرہ سے مراد 9 دن ہی ہیں کیونکہ اگلے الفاظ سے ظاہر ہے۔ واللہ اعلم عرفہ کے دن کی فضیلت:یوم عرفہ عشرہ ذوالحجہ میں سے اہم ترین دن ہے اور اس کے متعدد فضائل ہیں: 1: اللہ تعالیٰ کا یوم عرفہ کی قسم کھانا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اکثر مفسرین کا موقف ہے کہ آیت کریمہ میں ’’شاھد‘‘ سے مراد ’’جمعہ‘‘ کا دن اور ’’مشھود‘‘ سے مراد عرفات کا دن ہے جیسا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور امام قتادہ رحمہ اللہ سے صحیح و حسن اسناد سے مروی ہے۔ (دیکھئے تفسیر الطبري 481/11، 482) 2: دین کی تکمیل اور اتمام نعمت کا دن: سیدنا طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک یہودی نے ان سے کہا: اے امیر المومنین! تمھاری کتاب میں ایک آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو، اگر ہم یہودیوں پر اترتی تو ہم ضرور اس دن کو عید کا دن بنا لیتے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کونسی آیت ہے؟ وہ کہنے لگا: الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا (المائدۃ: 3) تو عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: ہم اس دن اور جگہ کو جانتے ہیں جس میں یہ نبی ﷺپر اتری، اس وقت آپ عرفات (کے میدان) میں جمعہ کے دن کھڑے تھے۔‘‘ (صحیح البخاري: 45، 7268، صحیح مسلم: 3017) ایک دوسری روایت میں سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
3: یوم عرفہ اہل اسلام کے لیے عید کا دن: سیدنا عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
4: عرفہ کے دن اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں (حاجیوں) پر فخر کرنا اور عام بخشش فرمانا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
5: یوم عرفہ کا روزہ: سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تنبیہ: یہ روزہ حاجیوں کے لیے نہیں ہے۔ (دیکھئے: صحیح البخاري: 1658، 1988، صحیح مسلم: 1123) امام شافعی رحمہ اللہ (المتوفی:204ھ) فرماتے ہیں:
5:عشرہ ذوالحجہ کا سب سے عظیم عمل حج: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو حکم فرمایا:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺسے سنا، آپ نے فرمایا:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
7: عشرہ ذوالحجہ کا عظیم دن: سیدنا عبد اللہ بن قرط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺنے فرمایا:
یَوْمُ الْقَرّ: عید الأضحی کا دوسرا دن مراد ہے۔ قربانی: قربانی ہمارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی عظیم سنت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے امت محمدیہ ﷺ کے لیے بھی جاری فرما دیا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور ہم نے اس کے بدلے میں بڑی قربانی دی۔ (الصافات: 107) یعنی اسماعیل علیہ السلامکی جگہ انھیں ایک مینڈھا دیا جو کہ بطور قربانی تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث شمارہ 144 صفحہ 21 |
ہماری موبائل ایپ انسٹال کریں۔ تحقیقی مضامین اور تحقیقی کتابوں کی موجودہ وقت میں ان شاء اللہ سب سے بہترین ایپ ہے، والحمدللہ۔
دیگر بلاگ پوسٹس:
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024