اسلامی کتب میں ’’تورات‘‘ سے کیا مراد ہے؟ |
احادیث و آثار میں تورات سے مراد ضروری نہیں کہ مروجہ بائبل والی تورات ہو بلکہ تلمود اور اسرائیلی روایات پربھی مسلمانوں کے ہاں لفظ تورات کا اطلاق ہوتا تھا۔ (الاتحاف الباسم: ص 596، للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ) ہماری کتب میں جہاں پر بھی ’’تورات‘‘ کا ذکر آتا ہے اس سے مراد یہودیوں کی پانچ چھپی ہوئی کتابیں بھی ہیں، عہد نامہ قدیم بھی ہے، تلمود بھی ہے، یہودیوں کی جو سینہ بہ سینہ روایات تھیں، سب مراد ہے۔ (دروس ابی داود: ح 1046، للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ) تنبیہ: یہ تمام حوالے محدث العصر الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ’’مقالات‘‘ وغیرہ سے لئے گئے ہیں۔ |
Android App --or-- iPhone/iPad App
IshaatulHadith Hazro © 2024