کتاب: الطیوریات مصنف: ابو الحسین المبارک بن عبدالجبار بن احمد بن قاسم الطیوری بن عبداللہ الصیرفی الحنبلی مصنف کی ولادت: بمقام بغداد، ربیع الاول، 411 ہجری (إحدی عشرۃ وأربعمائۃ) [من أھل الکرخ] مصنف کی وفات: 500 ہجری جمع و ترتیب: ابو طاہر احمد بن محمد بن احمد السلفی الاصبہانی کچھ اقوال کتاب ’’الطیوریات‘‘ سے: 1- امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ستۃ أدعولھم بسحر: أحدھم الشافعي رضي اللہ عنہ‘‘ میں سحری کے وقت چھ آدمیوں کے لئے دعا کرتا ہوں: ان میں ایک شافعی ہیں، اللہ اُن سے راضی ہو۔ (الطیوریات 2/ 268 ح 194، وسندہ صحیح) 2- مشہور ثقہ امام عبداللہ بن مبارک المروزی رحمہ اللہ (المتوفی 181ھ) نے فرمایا: ’’خصلتان من کانت فیہ: الصّدق و حب أصحاب محمد ﷺ فأرجو أن ینجو إن سلم‘‘ جس آدمی میں دو خصلتیں ہوں: سچائی اور (سیدنا) محمد ﷺ کے صحابہ (رضی اللہ عنہم) سے محبت تو مجھے امید ہے کہ وہ نجات پا جائے گا بشرطیکہ وہ (گناہوں سے) بچا رہے۔ (الطیوریات 2/ 330، 331ح 274 و اسنادہ صحیح) 3- امام ابو عوانہ و ضاح بن عبداللہ الیشکری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ: میں (امام) ابوحنیفہ کی مجلس میں تھا کہ ان کے پاس کسی قاضی کا خط آیا جس میں اس نے کچھ چیزوں کے بارے میں پوچھا تھا۔ امام ابو حنیفہ کہنے لگے: لکھو (ہاتھ) کاٹا جائے گا، کاٹا جائے گا۔ حتیٰ کہ انھوں نے کھجور کے درخت اور کھجور کے بارے میں کہا: لکھو کاٹا جائے گا۔ میں نے کہا: رک جاؤ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ((لا قطع في ثمر ولا کثر)) پھل اور شگوفے (چُرانے) میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ انھوں (امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ) نے فرمایا: اسے (یعنی میرے فتوے کو) کاٹ دو اور لکھو: (ہاتھ) نہیں کاٹا جائے گا۔ (الطیوریات ج 3 ص 971 ح 903 وسندہ صحیح) 4- امام ابو القاسم عبداللہ بن محمد بن عبدالعزیز البغوی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے (امام) احمد بن حنبل (رحمہ اللہ) کے پیچھے ایک جنازے پر نماز پڑھی، آپ نے چار تکبیریں کہیں اور سورۂ فاتحہ پڑھی اور (صرف) ایک طرف سلام پھیرا پھر جب آپ قبرستان کے پاس پہنچے تو جوتے اُتار کر ننگے پاؤں چلنے لگے۔ (الطیوریات 2/ 264، 256 ح 188، وسندہ حسن) 5- امام مالک بن انس المدنی رحمہ اللہ (متوفی 179ھ) فرماتے ہیں: ’’من یبغض أصحاب رسول اللہ ﷺ فلیس لہ فی الفيء نصیب‘‘ جو شخص رسول اللہ ﷺ کے صحابہ سے بغض رکھتا ہے تو فئ (مالِ غنیمت) میں سے اس کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ پھر آپ نے سورۃ الحشر کی تین آیات (8 تا 10) تلاوت کیں اور فرمایا: ’’فمن یبغضھم فلا حق لہ في فئ المسلمین‘‘ لہٰذا جو شخص ان (صحابہ رضی اللہ عنہم) سے بغض رکھتا ہے تو مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں اس کا کوئی حق نہیں ہے۔ (الطیوریات ج 1ص 89، 90 ح 69 وسندہ صحیح) 6- بقیہ بن الولید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ: (امام) اوزاعی (رحمہ اللہ) نے مجھے کہا: اے ابو محمد! تم اُن لوگوں کے بارے میں کیا کہتے ہو جو اپنے نبی ﷺ کی حدیث سے بغض رکھتے ہیں؟ میں نے کہا: یہ بُرے لوگ ہیں۔ انھوں نے فرمایا: ’’لیس من صاحب بدعۃ تحدّثہ عن رسول اللہ ﷺ بخلاف بدعتہ إلا أبغض الحدیث‘‘ کوئی بھی ایسا بدعتی نہیں جسے تم رسول اللہ ﷺ کی ایسی حدیث سُناؤ جو اس کی بدعت کے خلاف ہو تو وہ حدیث سے بغض نہ کرے یعنی حدیث سے ہر بدعتی بغض رکھتا ہے۔ (الطیوریات ج 4 ص 1378 ح 1344، وسندہ حسن) 7- امام فضیل بن عیاض رحمہ اللہ نے فرمایا: ’إن للّٰہ ملائکۃ یطلبون حلق الذکر فانظر مع من تکون جلستک، لاتکون مع صاحب بدعۃ فإن اللہ لاینظر إلیھم وعلامۃ النفاق أن یقوم الرجل ویقعد مع صاحب بدعۃ‘‘ یقیناً اللہ کے فرشتے ذکر کے حلقے تلاش کرتے رہتے ہیں لہٰذا دیکھو کہ تمھارا اُٹھنا بیٹھنا کس کے ساتھ ہے؟ بدعتی کے ساتھ نہ ہو کیونکہ اللہ اُن کی طرف (رحمت سے)نہیں دیکھتا اور نفاق کی علامت یہ ہے کہ آدمی کا اٹھنا بیٹھنا بدعتی کے ساتھ ہو۔ (الطیوریات 2/ 318 ح 258 وسندہ حسن) 8- امام عبدالرحمٰن بن مہدی رحمہ اللہ (متوفی 198ھ) امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب الرسالہ کو پسند کرتے تھے۔ دیکھئے الطیوریات (ج 2 ص 761 ح 681 وسندہ صحیح) تنبیہ: یہ تمام حوالے محدث العصر الشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب ’’مقالات‘‘ وغیرہ سے لئے گئے ہیں۔ |