| مقدمۃ التحقیق | 17 |
| سرفراز خان صفدر کی توثیق: ’’عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے‘‘ | 44 |
| عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی فاتحہ خلف الامام والی حدیث اور علامہ عینی حنفی (855ھ) کی توثیق | 44 |
| عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی فاتحہ خلف الامام والی حدیث اور امام شافعی رحمہ اللہ کی توثیق | 44 |
| فاتحہ خلف الامام والی روایت اور امام خطابی (متوفی 388ھ) کی توثیق | 45 |
| فاتحہ خلف الامام والی روایت میں لفظ ’’فصاعدًا‘‘ کا اضافہ اور اس کی وضاحت | 46 |
| فاتحہ خلف الامام والی روایت میں لفظ ’’فصاعدًا‘‘ اور انور شاہ کشمیری دیوبندی کی وضاحت | 48 |
| سفیان بن عیینہ کا قول ’’فاتحہ خلف الامام اکیلے نمازی کے لئے ہے‘‘ اور اس کی حقیقت | 49 |
| جہری نمازوں میں ’’مازاد علی الفاتحۃ‘‘ کی فرضیت؟ | 52 |
| احمد رضا بریلوی اور محمد بن اسحاق بن یسار کی توثیق | 54 |
| زکریا تبلیغی دیوبندی اور محمد بن اسحاق بن یسار کی توثیق | 54 |
| ہروہ نماز جس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی گئی وہ ناقص ہے | 55 |
| سیدنا ابو ہریرہ کی اپنے شاگرد کو وصیت کہ امام کے پیچھے فاتحہ پڑھو | 56 |
| ’’سورۂ فاتحہ‘‘ اﷲ اور بندے کے درمیان نماز کا تقسیم ہونا | 57 |
| ہر نماز میں قراءت ہے | 60 |
| ہر وہ نماز جس میں سورۂ فاتحہ نہ ہو وہ نامکمل ہے | 61 |
| ہر نماز میں قراءت ہے چاہے وہ سورۂ فاتحہ ہی ہو | 61 |
| ابو درداء رضی اللہ عنہ کا استفسار کہ کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ | 62 |
| ابو درداء کی خواہش کہ اگر مجھے سورہ فاتحہ پڑھنے کا موقع نہ ملے تو… | 63 |
| جب نبی ﷺ سے پوچھا گیا کہ ’’کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟‘‘ | 63 |
| امام اور مقتدی کے لیے (سورۂ فاتحہ) کی قراءت کا واجب ہونا اور کم سے کم قراءت جو نماز میں کافی ہے | 65 |
| کیا ہر نماز میں قراءت ہے؟ | 65 |
| کیا ایک دو آیت کی تلاوت کافی ہے یا سورۂ فاتحہ واجب ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی وضاحت | 66 |
| فارسی زبان سے نماز کا افتتاح و قراءت اور احناف | 66 |
| آخری دورکعتوں میں قراءت کی تحقیق | 68 |
| قراءت اور رکوع میں شامل ہونے والا | 69 |
| ((وإذا قرئ القرآن…)) کے ہوتے ہوئے ثنا پڑھنے کا فتویٰ | 70 |
| رکوع میں شامل ہونے والے کے بارے میں مزید وضاحت | 71 |
| ((وإذا قرئ القرآن…)) اور علمائے احناف کے بعض اعمال | 71 |
| ((جس کا امام ہو، اس کی قراءت مقتدی کے لئے کافی ہے)) اس کی تحقیق | 72 |
| احادیث ((من کان لہ إمام)) اور ((إلا بفاتحۃ الکتاب)) میں تطبیق | 75 |
| سورۂ فاتحہ کی قرا ء ت اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وعائشہ رضی اللہ عنہا کا فتویٰ | 77 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو عمر رضی اللہ عنہ کا حکم دینا کہ میرے پیچھے (سورۂ فاتحہ) پڑھو | 77 |
| دیگر صحابۂ کرام کی وضاحت | 77 |
| علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب قول کی تحقیق | 78 |
| قاسم بن محمد بن ابی بکر کا خبر دینا کہ ائمہ کرام امام کے پیچھے (سورۂ فاتحہ) پڑھتے تھے | 78 |
| عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا امام کے پیچھے قراءت کرنا | 79 |
| عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول کہ’’امام کے لیے خاموش ہوجا‘‘ کی وضاحت | 79 |
| بے شمار تابعین عظام کا امام کے پیچھے قراءت کرنا | 80 |
| مجاہد بن جبر رحمہ اللہ اور فاتحہ خلف الامام کی وضاحت | 82 |
| نبی اکرم ﷺ سے ثابت دو سکتے | 83 |
| سعید بن جبیر رحمہ اللہ کی، سکتوں میں فاتحہ پڑھنے کی وضاحت | 83 |
| مختلف تابعین سے سکتوں میں فاتحہ پڑھنے کا اثبات اور تحقیق | 84 |
| انصات کی بحث | 85 |
| حسن بصری، سعید بن جبیر اور حمید بن ہلال کا قول اور تحقیق | 86 |
| علی رضی اللہ عنہ کا قول کہ امام کے پیچھے قراءت غلط ہے اور اس کی حقیقت | 87 |
| سعد رضی اللہ عنہ کا قول کہ ((جو امام کے پیچھے پڑھے اس کے منہ میں انگارہ)) کی علمی تحقیق | 90 |
| سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول کی تحقیق کہ جوامام کے پیچھے (جہراً) پڑھے | 91 |
| حماد بن ابی سلمان کا قول ہے کہ میرا دل چاہتا ہے جوامام کے پیچھے پڑھے اس کا منہ شکر سے بھر جائے اور اس کی تحقیق | 94 |
| زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا قول کہ ’’جس نے امام کے پیچھے پڑھا اس کی کوئی نمازنہیں‘‘ کی تحقیق | 94 |
| بعض تابعین کی امام کے پیچھے تسبیح | 96 |
| جابر بن عبداﷲ کا قول کہ ظہر اور عصر میں امام کے پیچھے قراءت کرو | 97 |
| ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول کہ میں اﷲ سے حیا محسوس کرتا ہوں کہ قراءت کے بغیر نماز پڑھوں | 98 |
| ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول کہ صحابہ کرام دل میں پڑھنے کو جائز سمجھتے تھے | 99 |
| ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قول کہ جب امام قراءت کرے تو مقتدی خاموش رہے اوراس کی تحقیق | 99 |
| عمر رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ میرے پیچھے بھی قراءت کرو | 100 |
| ابی بن کعب رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے قراءت کیا کرتے تھے | 102 |
| ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ ’’امام کے پیچھے پڑھو‘‘ | 103 |
| علی رضی اللہ عنہ کا حکم دینا اور پسند فرمانا کہ ظہر اور عصر کی نماز میں فاتحہ پڑھی جائے | 104 |
| ابو قلابہ اور مکحول دونوں تدلیس کے الزام سے بَری ہیں | 105 |
| ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا امام کے پیچھے قراءت کرنا | 105 |
| حذیفہ رضی اللہ عنہ کا قراءت کو پسند کرنا اور اس کی تحقیق | 106 |
| ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا فتویٰ کہ ’’امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھی جائے‘‘ | 107 |
| مجاہد رحمہ اللہ کا کہنا کہ جو رکعت میں فاتحہ بھول جائے اس کی رکعت نہیں اور اس کی تحقیق | 108 |
| عمران بن حصین کا کہنا کہ’’نماز، طہارت، رکوع، سجود اور قراءت کا نام ہے چاہے اکیلا ہویا امام کے پیچھے‘‘ | 108 |
| سورۂ فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز ناقص ہے | 111 |
| میرے پیچھے ام القرآن (سورۂ فاتحہ) کے علاوہ نہ پڑھو | 112 |
| جب امام قراءت کر رہا ہوتو تم میں سے کوئی بھی سورۂ فاتحہ کے علاوہ کچھ نہ پڑھے | 113 |
| جب جہری قراءت ہوتو تم میں سے کوئی ام القرآن (فاتحہ) کے علاوہ کچھ نہ پڑھے | 115 |
| سورۂ فاتحہ کے علاوہ کچھ نہ پڑھو | 117 |
| امام اوزاعی رحمہ اللہ کا امام کے پیچھے قراءت کے متعلق فتویٰ اور بیان کیفیت | 117 |
| نبی اکرم ﷺ کا فرمانا کہ’’امام کے پیچھے اپنے دل میں فاتحہ پڑھو‘‘ | 118 |
| نبی اکرم ﷺ کا فرمانا کہ ’’نماز قراءت، ذکر، اور رب کے حضور دعا کا نام ہے‘‘ | 120 |
| نبی اکرم ﷺ کا فرمانا کہ’’نماز، تکبیر، تسبیح، تحمید اور قراءت کا نام ہے‘‘ | 120 |
| نبی اکرم ﷺ کا فرمانا کہ’’نماز، تسبیح، تکبیر اور قراءت کا نام ہے‘‘ | 122 |
| جس نے سورۂ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز ناقص ہے | 124 |
| نماز کی اﷲ اور بندے کے درمیان سورۂ فاتحہ کی بنیاد پر تقسیم | 124 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا اپنے شاگرد کو امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کی تلقین کرنا | 127 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا ابو السائب فارسی کو جہری نماز میں امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھنے کاحکم | 129 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ سورۂ فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز نامکمل ہے | 131 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ سورۂ فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز پوری نہیں ہے | 133 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ سورۂ فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز پوری نہیں ہے | 135 |
| سورۂ فاتحہ کی بنا پرنماز کا بندے اور اﷲ کے درمیان تقسیم ہونا | 137 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ ’’سورۂ فاتحہ نہ پڑھنے والے کی نماز ناقص ہے‘‘ | 138 |
| راوی کا تعین کن امور سے ہوتا ہے | 138 |
| فاتحہ کے بغیر کوئی نماز نہیں ہے | 140 |
| صحابی کا نبی ﷺ کے پیچھے قراءت کرنا | 140 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ ’’ہر نماز میں قراءت ہے‘‘ | 141 |
| نبی ﷺ کا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو حکم دینا کہ اعلان کردو ’’فاتحہ کے بغیر نماز نہیں‘‘ | 143 |
| نبی ﷺ کا فرمانا ’’جس نماز میں سورۂ فاتحہ نہیں وہ نامکمل ہے‘‘ | 143 |
| قراءت اور اونٹنیوں کی مثال کا ذکر | 144 |
| ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں | 145 |
| کیا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ سے کچھ زیادہ پڑھنا چاہئے؟ | 146 |
| صحابی کا نبی ﷺ کے پیچھے ﴿سبح اسم ربک الاعلیٰ﴾ پڑھنا اور اس کی وضاحت | 146 |
| صحابی کا نبی ﷺ کے پیچھے ﴿سبح اسم﴾ پڑھنا | 148 |
| جہری نماز میں صحابی کا نبی ﷺ کے پیچھے قراءت کرنا | 152 |
| امام زہری نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہی نہیں ہے | 153 |
| ایک اور حدیث جو دلالت کرتی ہے کہ صحابی نے جہری نماز میں نبی ﷺ کے پیچھے قراءت کی | 154 |
| ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن کی امام زہری کو وصیت | 155 |
| صحابی کا نبی ﷺ کے پیچھے قراءت کرنا | 156 |
| قراءت کے بغیر نماز کا صحیح نہ ہونا | 158 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ’’تکبیر کہو، قراءت کرو اور پھر رکوع کرو‘‘ | 160 |
| امام شعبہ تین آدمیوں سے تدلیس کے لئے کافی، وہ تین آدمی کون؟ | 162 |
| ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی وضاحت کہ امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھو | 163 |
| ابن جریج کی عطاء بن ابی رباح سے ’’قال عطاء‘‘ والی روایت بھی صحیح ہوتی ہے | 164 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ اچھے طریقے سے وضو کرنا، قبلہ رخ ہونا، تکبیر، قراءت، رکوع اورسجدہ ہی اصل نماز ہے | 165 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ تکبیر کہو پھر قراءت کرو پھر رکوع کرو | 166 |
| نبی ﷺ کا فرماناکہ تکبیر کہو اور پھر جو میسر ہو وہ پڑھو | 167 |
| نبی ﷺ کا فرمانا کہ تکبیر کہو پھر قراءت کرو پھر رکوع کرو | 168 |
| نبی ﷺ کا فرمان کہ جب نماز کھڑی ہو تو تکبیر کہو، قراءت کرو اور پھر رکوع کرو | 169 |
| نبی ﷺ کا فرمان کہ جب نماز کھڑی ہو تو تکبیر کہو، سورۂ فاتحہ پڑھو اور جو میسر ہو پڑھو، پھر رکوع کرو | 170 |
| ایک اور حدیث میں نبی ﷺ کا فرمان کہ تکبیر کہو اور جو قرآن سے میسر ہو پڑھو اور پھر رکوع کرو | 171 |
| اس بات کی وضاحت کہ ابو بکر، عمر، عثمان ’’الحمد للہ رب العالمین‘‘ پڑھتے تھے | 172 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ رکعت تب ہو گی جب امام کے ساتھ حالت قیام میں ملے | 182 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ رکعت تب ہو گی جب رکوع سے پہلے امام کے ساتھ بحالت قیام ملے | 183 |
| ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا کہنا کہ تم میں سے کوئی بھی ام القرآن (فاتحہ)کے بغیر رکوع نہ کرے | 183 |
| صحابہ میں سے بعض کا رکوع میں شامل ہونے والے کی رکعت کو صحیح اور بعض کا غیر صحیح کہنا | 184 |
| ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کا صف میں شامل ہونے سے قبل رکوع کرنا | 185 |
| عبدالرحمٰن بن اسحاق المدنی حسن درجے کے راوی ہیں جبکہ عبدالرحمٰن بن اسحاق الواسطی ضعیف ہے | 187 |
| نماز کے لیے اذان کیسے مقرر کی گئی؟ | 188 |
| محمد بن اسحاق بن یسار کے متعلق علماء کا موقف | 190 |
| سورۂ فاتحہ سبع المثانی اور قرآن عظیم ہے | 197 |
| فاتحہ کے بغیر کوئی نماز نہیں | 198 |
| امام ابو حنیفہ مسلمانوں کے خلاف خروج جائز سمجھتے تھے | 199 |
| قرآن کو مخلوق سب سے پہلے امام ابو حنیفہ نے کہا | 199 |
| امام بخاری رحمہ اللہ کا دَور اور فاتحہ پڑھنے پر مسلم ممالک میں اتفاق کا دعویٰ | 200 |
| قراءت کے بغیر نماز نہیں | 201 |
| اشرف علی تھانوی کا احتیاطاً جمعہ کے دن فاتحہ خلف الامام پڑھنے کا فتویٰ | 202 |
| جمعہ کے خطبہ کے دوران آپ ﷺ کا ایک آدمی کو حکم دینا کہ دو رکعت ادا کرو | 205 |
| ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا خطبہ کے دوران دورکعت ادا کرنا جبکہ مروان کو یہ ناپسند تھا | 207 |
| امام بخاری رحمہ اللہ کا قول کہ لاتعداد اہل علم مقتدی کے لیے قراءت کو فرض سمجھتے ہیں | 209 |
| صحابہ کرام کا بیان کہ اگر قراءت رہ جائے تو مقتدی اس کو پورا کرے | 210 |
| ((ماأدرکتم فصلوا ومافاتکم فأتموا)) | 210 |
| نماز کھڑی ہونے پر بھی اطمینان اور وقار سے آنا، اور پھر جو مل جائے پڑھ لینا اور جو رہ جائے وہ پوراکرنا | 212 |
| ابن عمر رضی اللہ عنہما امام کو لقمہ دینا جائز سمجھتے تھے | 223 |
| ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا نبی ﷺ کو لقمہ دینا | 224 |
| نبی ﷺ کا نماز کی قراءت میں بھول جانا | 225 |
| نبی ﷺ کا یہ فرماناکہ تم نے مجھے قراءت میں بھول جانے پر لقمہ کیوں نہیں دیا | 226 |
| نبی ﷺ کا رکعت کو پورا کرنا | 228 |
| جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے رکعت پالی اس نے نماز عصر پالی | 229 |
| جس نے غروب آفتاب سے پہلے رکعت پالی وہ اپنی نماز پوری کرے | 230 |
| امام بخاری رحمہ اللہ کا قول: اگر کوئی یہ کہے کہ نبی ﷺ نے تو یہ فرمایا کہ سورۂ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں، یہ نہیں فرمایا کہ ہررکعت نہیں | 232 |
| نبی ﷺ ہر رکعت میں قراءت کرتے تھے | 232 |
| جو شخص عمر رضی اللہ عنہ کے فعل کو دلیل بنائے کہ وہ ایک رکعت میں فاتحہ بھول گئے تو دوسری رکعت میں دوبارہ پڑھی | 233 |
| رکوع سے پہلے قراءت کا حکم | 234 |
| امام ابن خزیمہ کا ’’مختصر المختصر من المسند الصحیح‘‘ یعنی صحیح ابن خزیمہ میں روایت کرنا اُن کے نزدیک صحیح ہوتا ہے، ایسی صورت میں ’’وصححہ ابن خزیمہ‘‘ کہنا بالکل صحیح ہے | 236 |
| امام کے پیٹھ سیدھی کرنے سے قبل رکوع پا لیا؟ | 238 |
| آپ ﷺ کا فرمان جس نے رکعت پالی اس نے نماز پالی بشرطیکہ فوت شدہ نماز پوری کرے | 239 |
| آپ ﷺ کا فرمان جس نے رکعت پالی اس نے نماز پالی | 240 |
| آپ ﷺ کا فرمان جس نے نماز میں سے ایک رکعت پالی اس نے نماز پالی | 241 |
| آپ ﷺ کا فرمان جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی اس نے جمعہ پالیا | 242 |
| آپ ﷺ کا فرمان کہ جس نے نماز سے ایک رکعت پالی اس نے نماز پالی، یہ نہیں کہا کہ جس نے رکوع پالیا | 244 |
| آپ ﷺ کا فرمان کہ جس نماز میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نماز ہی نہیں اور یہ حکم عام ہے | 246 |
| ابو عبید اور علماء کے نزدیک لفظ’’خدا ج‘‘ کی تشریح (یعنی نماز کا ناقص ہو جانا، باطل ہو جانا) | 246 |
| امام شافعی رحمہ اللہ کی فاتحہ خلف الامام کے بارے میں وضاحت | 248 |
| امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی طرف منسوب دعوی ٔاجماع کی حقیقت | 249 |
| صلوٰۃ خوف | 250 |
| وتر کی تعداد اور علماء کا موقف | 253 |
| اہل حدیث کے نزدیک وترکی تعداد (تین بھی صحیح ہیں اور ایک بھی صحیح ہے) | 254 |
| اونچی آواز سے آمین کہنے کا حکم | 255 |
| نبی ﷺ نے آمین کہنے کے ساتھ آواز کو بلند کیا | 256 |
| امام شعبہ کی شاذ حدیث اور آمین | 257 |
| آپ ﷺ کا فرمان: جب امام آمین کہے تو آمین کہو | 257 |
| ابن عمر رضی اللہ عنہما کا قراءت کے بعد لوگوں کے ساتھ مل کر اونچی آواز سے آمین کہنا | 258 |
| جو لوگ آمین کہنے سے چڑتے ہیں اُن کے بارے میں امام ابن خزیمہ کا فیصلہ: شُعبۃ مِن فِعلٍ الیھودِ | 258 |
| ابو ہریرہ ﷺ کا امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ اور اونچی آمین کہنے کا حکم | 259 |
| صحابہ کے ایک گستاخ نے لکھا ہے کہ ’’اس طرح جو فاتحہ امام سے پہلے پڑھ لے وہ گدھا ہے‘‘ | 259 |
| سورۂ فاتحہ امام سے پہلے بھی ختم کی جا سکتی ہے | 260 |
| نبی ﷺ ظہر اور عصر میں بھی بعض دفعہ ایک دو آیات اونچی آواز سے پڑھ دیتے تھے | 260 |
| آپ ﷺ کا فرمان کہ’’تُو صلوٰۃ تسبیح کی ہر رکعت میں فاتحہ کی قراءت کر‘‘ | 263 |
| آپ ﷺ نے نماز میں کلام منع کر دیا | 264 |
| مذکورہ حدیث سے فاتحہ خلف الامام پر استدلال | 265 |
| براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے نماز کے اندر قراءت کی | 265 |
| عمر رضی اللہ عنہ اور عدم قراءت پر منقطع روایت | 266 |
| عمر رضی اللہ عنہ کا بھول جانا اور ایک رکعت میں دو مرتبہ قراءت کرنا | 267 |
| عمر رضی اللہ عنہ کا فاتحہ رہ جانے پر دوبار نماز پڑھنا | 267 |
| آپ ﷺ نے چار رکعات میں کبھی بھی فاتحہ نہیں چھوڑی | 268 |
| آپ ﷺ کا رکوع کے بجائے رکعت لمبی کرنا | 270 |
| باجماعت نماز اکیلی نماز سے پچیس گنا افضل ہے | 271 |
| صبح کی قراءت کے وقت دن اور رات کے فرشتوں کا اکٹھے حاضر ہونا | 272 |
| امام کے پیچھے اونچی قراءت نہیں کرنی چاہیے | 274 |
| آپ ﷺ کا فرمان: امام کے پیچھے اونچی آواز کے بجائے اپنے دل میں فاتحہ پڑھو | 275 |
| آپ ﷺ کا فرمان کہ سورۂ فاتحہ پڑھنی چاہیے | 277 |
| آپ ﷺ کا فرمان: امام کے پیچھے صرف فاتحہ پڑھو کیوں کہ اس کے بغیر نماز نہیں ہے | 278 |
| نبی ﷺ کے پیچھے ایک آدمی نے ﴿سبح اسم ربک الاعلیٰ﴾ پڑھی | 280 |
| آپ ﷺ کا فرمان کہ وہ نماز ناقص ہے جس میں فاتحہ نہ ہو | 281 |
| آپ ﷺ کا فرمان کہ قراءت کرنے پر مجھ سے قرآن چھینا جا رہا تھا | 282 |
| آپ ﷺ کا فرمان کہ جب امام پڑھے تم خاموش رہو | 283 |
| ((إذا قرأ فانصتوا)) منسوخ ہے | 283 |
| احناف کا اصول جب راوی اپنی روایت کے خلاف فتویٰ دے | 283 |
| ((إذا قرأ فانصتوا)) لفظ ثابت بھی ہوں تو اس کا مطلب؟ | 284 |
| امام احمد سے منسوب کتاب الصلوۃ ان سے باسند صحیح ثابت نہیں ہے | 284 |
| ((فأنصتوا)) کے الفاظ اور اس کی وضاحت | 287 |
| ابو سائب کا بیان کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: فاتحہ دل میں پڑھو | 287 |
| جو شخص سکتا تِ امام، تکبیر اولیٰ، اور رکوع کے وقت قراءت کرے | 290 |
| امام کے سکتات میں سورۂ فاتحہ غنیمت سمجھ کر پڑھو | 291 |
| عروہ بن زبیر کی وصیت کہ سکتات میں فاتحہ پڑھو | 293 |
| نبی ﷺ سے دو سکتے ثابت ہیں | 294 |
| سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کا بیان کہ آپ ﷺ دو سکتے کرتے تھے | 295 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان کہ آپ ﷺ دو سکتے کرتے تھے | 296 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان کہ تکبیر کے بعد نبی ﷺ سکتہ کرتے تھے | 297 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے فاتحہ خلف الامام اور اونچی آمین کا ثبوت | 298 |
| ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان کہ رکوع کو پانے والے کی رکعت شمار نہیں ہوگی | 299 |
| جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ کا بیان ظہر اور عصر کی چاروں رکعات میں فاتحہ پڑھنا اور سورۂ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی | 301 |
| آپ ﷺ ظہر کی نماز میں چاروں رکعات میں فاتحہ کی قراءت کرتے تھے | 302 |
| نبی ﷺ نے ظہر کی نماز میں ﴿سبح اسم ربک الاعلیٰ﴾ پڑھی | 303 |
| آپ ﷺ ظہر میں ﴿سبح اسم ربک الاعلیٰ﴾ پڑھتے تھے | 304 |
| آپ ﷺ ظہر میں لمبی قراءت کرتے اور اپنے ہونٹوں کو حرکت دیتے تھے | 305 |
| آپ ﷺ ظہرو عصر کی پہلی دورکعتوں میں تیس آیات اور آخری رکعات میں پندرہ آیات اور سات آیات پڑھتے | 306 |
| نبی ﷺ ہر نما زمیں قراءت کا حکم دیتے | 307 |
| صحابہ کرام آپ ﷺ کی داڑھی مبارک کی حرکت سے اندازہ لگاتے کہ آپ ﷺ ظہر اور عصر میں قراءت کرتے تھے | 307 |
| آپ ﷺ ظہر اور عصر میں ﴿والسمآء والطارق، والسمآء ذات البروج﴾ جیسی سورتیں پڑھتے تھے | 308 |
| ظہر اور عصر کی نماز میں آپ ﷺ کے ہونٹوں کی حرکت سے صحابہ آپ کی قراءت کا اندازہ کرتے | 309 |
| آپ ﷺ نے فرمایا: اس آدمی کی نماز نہیں جو فاتحہ نہیں پڑھتا | 310 |